پنجگور میں لیویز اہلکاروں کی احتجاجی ریلی، فورس کو ناکام ظاہر کرکے پولیس میں ضم کرنے کا فیصلہ قبول نہیں، مظاہرین

 


پنجگور (نامہ نگار) پنجگور میں لیویز فورس کے جوان پولیس انضمام کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے، لیویز ہیڈ کوارٹر سے میر چاکر خان رند چوک تک ریلی پولیس میں انضمام نامنظور کے نعرے لگائے تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے دیگر اضلاع کی طرح پنجگور میں بھی لیویز فورس کو پولیس کے ساتھ ضم کرنے کے خلاف ریلی نکالی گئی لیویز فورس کے جوانوں نے ضلعی ہیڈکوارٹر سے چاکر اعظم رند چوک تک ریلی نکالی ریلی میں شامل فورس کے جوانوں نے پولیس کے ساتھ انضمام نامنظور کے نعرے لگائے شرکاءنے مختلف پلے کارڈز بھی اٹھارکھے تھے جن پر لیویز فورس کو بحال کرنے کے مطالبات درج تھے لیویز کے جوانوں سے رسالدار میجر صابر علی گچکی دفعدار محمد اعظم رئیس زبیر شاہ اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لیویزفورس کا پولیس کے ساتھ انضمام ایک غیر آئینی عمل ہے جسکی کوئی قانونی جواز نہیں ہے انہوں نے کہا کہ اس غیر آئینی انضمام سے لیویز فورس کے جوانوں کا مستقبل داﺅ پر لگا دیا گیا ہے، فورس کے جو سینئر اہلکار ہیں انکی پروموشن کا مسئلہ پیچیدگیوں کا شکار ہے اور ساتھ میں لیویز فورس کی تاریخ اور قربانیوں کو بھی مسخ کیاگیا ہے۔ انضمام کے لیے یہ جواز بنانا کہ لیویز ایک ناکام فورس ہے اس لیے اسے پولیس میں ضم کیا گیا ہے لیویز فورس میں خدمات سرانجام دینے والے جوانوں کے لیے باعث تکلیف دہ ہے کیونکہ لیویز فورس کے جوانوں کی قربانیاں کسی بھی فورس سے کم نہیں ہیں بلکہ لیویز فورس کے بے شمار جوان اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران شہید ہوگئے اور شہادتوں کا یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس غیر آئینی عمل کے خلاف ہم ہر قانونی فورم پر دستک دینگے بلوچستان کے عوام لیویز فورس کی کارکردگی سے ناصرف مطمئن ہیں بلکہ اپنے طور پر پولیس کے ساتھ لیویز فورس کو ضم کرنے کے خلاف آواز بھی اٹھارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے جب لیویز فورس کو ضم کرنے کا فیصلہ کیا تھا تو اس دورانیے میں فورس کے آفیسران کو تمام عمل سے باہر رکھاگیا اور
عوامی مزاج اور انکی خواہشات کا بھی خیال نہیں رکھاگیا کہ بلوچستان کے عوام پولیس نظام کو پسند کرتے ہیں یا لیویز فورس کی حیثیت برقرار رکھنے کے حامی ہیں انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیے تھا کہ وہ عوام میں آکر ریفرنڈم کرتے اسکے بعد جو بھی فیصلہ سامنے آتا وہ ہر کسی کے لیے قابل قبول ہوتا انہوں نے کہا کہ ایسا کیسے ہوسکتا ہے کہ ایک فورس جسکی صدیوں پرانی تاریخ ہے اور بلوچستان کے قبائلی معاشرے میں اسکا کردار اور تکریم ہے اسے بغیر کسی ٹھوس جواز کے صرف مفروضوں کی بنیاد پر جاکر کسی دوسرے فورس میں جاکر ضم کیا جائے بلوچستان کے عواملیویز فورس سے دلی محبت کرتے ہیں اور ایک بااعتماد فورس کے طور پر لیویز فورس لوگوں کے دلوں میں جگہ بنا چکا ہے حکومت فیصلہ واپس لیکر لیویز فورس کو اسکی اصل پوزیشن پر بحال اور برقرار رکھے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post