لاھور آٹھ سالہ بچے کو دہشت گردی کے الزام میں عدالت میں پیش کرنا نہایت تشویش ناک ہے۔ ایچ آر سی پی

 


لاہور ( مانیٹرنگ ڈیسک )ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے تربت میں ایک کمسن بچے کو انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیے جانے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

اپنے ایک بیان میں کمیشن نے کہا ہے کہ ایک آٹھ سالہ بچے کو دہشت گردی کے الزام میں عدالت میں پیش کرنا نہایت تشویش ناک ہے۔ بچے پر الزام ہے کہ اس نے انسانی حقوق کے ایک کارکن کی تقریر کو سوشل میڈیا پر شیئر کیا تھا۔

ایچ آر سی پی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ "ایکس" پر جاری بیان میں کہا کہ انسدادِ دہشت گردی کے قوانین کا اس نوعیت کا غلط استعمال بچوں کے حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

کمیشن نے مطالبہ کیا ہے کہ بچے کے خلاف تمام الزامات فوری طور پر واپس لیے جائیں اور ایف آئی آر کا ازسرِ نو جائزہ لے کر اس اقدام کے ذمہ داروں کا احتساب کیا جائے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے تربت کے علاقے آپسر کے رہائشی سات سالہ صہیب ولد خالد کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی جس کے بعد بچے کے والد کو اُسے انسدادِ دہشت گردی عدالت میں پیش کرنا پڑا۔

بچے پر الزام ہے کہ اُس نے سول سوسائٹی کے رکن گلزار دوست کی ایک تقریر سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ٹک ٹاک" پر شیئر کی تھی۔

Post a Comment

Previous Post Next Post