کوئٹہ کوچ مالکان کی لاپرواہی، مسافر رات بھر اذیت میں مبتلا

 

کوئٹہ ( مانیٹرنگ ڈیسک ) کوچ مالکان کی لاپرواہی، ذرائع کے مطابق کوئٹہ سے سندھ کے مختلف شہروں (جن میں سکھر، جیکب آباد وغیرہ شامل ہیں) جانے والی پبلک ٹرانسپورٹ کوچز کے مالکان اور عملے کی جانب سے مسافروں کے ساتھ سنگین بدسلوکی کا انکشاف ہوا ہے۔ حکومت بلوچستان کی جانب سے شام پانچ بجے کے بعد بولان کے راستے سفر پر پابندی عائد ہے، تاہم کوچ مالکان اس پابندی کو نظر انداز کرتے ہوئے رات گئے کوچیں روانہ کرتے ہیں۔

مسافروں کے مطابق کوچ مالکان سادہ لوح افراد کو حقیقت سے لاعلم رکھ کر کوچز میں بٹھاتے ہیں۔ سریاب کسٹم کے مقام پر پہنچ کر انہیں مختلف ہوٹلوں میں رات بھر کے لیے چھوڑ دیا جاتا ہے، جہاں مسافر بغیر سہولیات کے اذیت ناک وقت گزارتے ہیں۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ کوچز میں مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین، بچے، بوڑھے اور مریض بھی سفر کر رہے ہوتے ہیں، جنہیں ہوٹلوں میں نہ مناسب بیٹھنے کی جگہ ملتی ہے اور نہ ہی باتھ رومز کی سہولت دستیاب ہوتی ہے۔ اس دوران مچھر، گرمی، اور بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی کی وجہ سے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

مسافروں کے مطابق، کوچ ڈرائیور اور عملہ مسافروں سے ایڈوانس کرایہ وصول کرکے انہیں کوچز میں بٹھا لیتے ہیں، لیکن سریاب سے آگے سفر نہیں کرتے۔ ڈرائیور اکثر مسافروں کو ہوٹلوں میں چھوڑ کر خود گھروں کو چلے جاتے ہیں، جب کہ مسافر ہوٹلوں میں لٹنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔

مسافروں کا کہنا ہے کہ یہ تمام کارروائی ضلعی انتظامیہ، پولیس اور دیگر متعلقہ اداروں کی آنکھوں کے سامنے ہو رہی ہے، لیکن کوئی مؤثر کارروائی نظر نہیں آتی۔ عوامی حلقوں نے ڈپٹی کمشنر کوئٹہ، محکمہ ٹرانسپورٹ اور حکومت بلوچستان سے مطالبہ کیا ہے کہ اگر بولان میں رات کے سفر پر پابندی ہے، تو کوچز کو شام کے بعد اڈوں سے نکلنے ہی نہ دیا جائے۔

عوامی مطالبہ ہے کہ شام 5 بجے کے بعد کوچز کو اڈوں سے نکلنے کی اجازت نہ دی جائے۔

غلط بیانی اور دھوکہ دہی کرنے والے کوچ مالکان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

مسافروں کے لیے متبادل اور محفوظ سفری انتظامات کیے جائیں

Post a Comment

Previous Post Next Post