کوئٹہ ( ویب ڈیسک ) مقبوضہ بلوچستان کے اضلاع مستونگ ،پنجگور اور کیچ کے علاقوں سے پاکستانی قابض فورس نے 8 افراد کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق مستونگ کے تحصیل کاریزسور کے رہائشی اور تبلیغی مرکز سے وابستہ حاجی غلام فاروق کے بیٹے، عاصم فاروق کو پاکستانی فورسز نے رات ایک بجے ان کے گھر پر چھاپہ مار کر حراست میں لیا۔
عاصم فاروق پیشے کے لحاظ سے ڈرائیور ہیں۔ ان کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ وہ مقامی تبلیغی جماعت سے منسلک ہیں۔
مستونگ کلی عزیز آباد کے رہائشی اورنگزیب ولد محمد عمر محمد شہی کو رات 2بجے کے قریب پاکستانی فورسز نے گھر سے جبری طور پر لاپتہ کردیا گیا۔
اب تک مستونگ سے پانچ نوجوانوں کو جبری طور پہ لاپتہ کیا گیا ہے۔
اسی رات مستونگ کی تحصیل کھڈکوچہ سے محمد وفا ولد حاجی محمد اشرف شاہوانی کو بھی ان کے گھر سے لاپتہ کیا گیا۔ اہل خانہ کے مطابق، رات گئے پاکستانی فورسز نے ان کے گھر کا محاصرہ کیا اور محمد وفا کو ساتھ لے گئے۔
مستونگ: پاکستانی فورسز کے ہاتھوں لیویز اہلکار غلام جان شاہوانی سمیت ،تین نوجوان جبری لاپتہدوسری جانب ضلع کیچ کے علاقے دشت سے مراد خان ولد لال محمد اور راشد ولد فتح کو پاکستانی فورسز نے حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کر دیا ہے۔
دریں اثناء پنجگور پروم سے قابض فورسز نے رات گئے آپریشن کرتے ہوئے متعدد گھروں پر چھاپے مارے، ایک شخص کو جبری لاپتہ کردیا۔
ذرائع کے مطابق دوران آپریشن ایک نوجوان کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔ مذکورہ نوجوان کی شناخت شہزاد ولد نذیر کے نام سے ہوا ہے۔
خیال رہے کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا سلسلہ دو دہائیوں سے جاری ہے، اور انسانی حقوق کے ادارے بارہا اس پر آواز بلند کر تے چلے آرہے ہیں، تاہم عملی سطح پر ان اقدامات میں کوئی خاطر خواہ کمی دیکھنے میں نہیں آرہی ہے ،جبکہ رواں سال بلوچستان میں جبری گمشدگیوں اور جعلی مقابلوں میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھا گیا ہے ۔