لندن (پریس ریلیز) ممتاز بلوچ قومی رہنما اور فری بلوچستان مومنٹ کے سربراہ حیربیارمری نے افغانستان کے حوالے پاکستان کے دوہرے نوآبادکاری مائنڈ سیٹ کے بارے سوشل میڈیا ایکس پر اپنے تازہ بیان میں لکھا ہے کہ پاکستان کے ڈی جی آئی ایس پی آر نے افغان قیادت پر بھارت سے مالی امداد لینے کا الزام عائد کیا ہے اور افغان عوام کو بھارت کے ہاتھوں میں نہ کھیلنے کی وارننگ دی ہے۔ پاکستان کی اس دھمکی سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا پاکستان افغانستان کو اپنی کالونی یا ذیلی ریاست سمجھتا ہے؟ افغانستان ایک خودمختار ملک ہے اور اسے یہ حق حاصل ہے کہ وہ بھارت سمیت کسی بھی ملک سے آزادانہ تعلقات قائم کرے، جیسے کہ دنیا کے دیگر ممالک کرتے ہیں۔
بلوچ رہنما نے کہاہے کہ پاکستان کی واضح تضاد کی نشاندہی کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ایک جانب پاکستان افغانستان کو خودمختاری کا سبق دیتا ہے، تو دوسری جانب پاکستان کی پنجابی اسٹیبلشمنٹ افغانوں کو تضحیک کا نشانہ بناتی ہے اور انہیں اس زمین سے زبردستی بے دخل کرتی ہے جو تاریخی طور پر افغانستان کا حصہ رہی ہے اور جس پر پاکستان نے قبضہ کیا ہوا ہے۔ خیبر پختونخوا (کے پی کے) کا علاقہ برطانوی نوآبادیاتی دور میں برطانیہ کی چالاکیوں کے ذریعے پاکستان میں شامل کیا گیا تھا جب برطانیہ برصغیر سے روانہ ہو رہا تھا۔
مری نے کہاہے کہ اس کے برعکس، وہی پنجابی اسٹیبلشمنٹ جو افغانستان کے ساتھ سخت رویہ اپناتی ہے، خلیجی ممالک اور دیگر ریاستوں سے مالی امداد کی درخواست کرتی ہے، جن کے بھارت کے ساتھ گہرے تعلقات ہیں۔ پاکستان ان ممالک کے سامنے کوئی ایسی بات کہ نہیں سکتا جو انہیں ناراض کر دے، لیکن افغانستان کے معاملے میں وہ برتری اور حقارت کا مظاہرہ کرتا ہے۔
انھوں نے مزید کہاہے کہ یہ واضح دوہرے معیار اور نوآبادیاتی سوچ کا غماز ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ بلوچوں اور پشتونوں کو “غیر ملکی ایجنٹ” قرار دیا ہے، اور اب وہی الزام افغان حکومت پر بھی لگایا جا رہا ہے کہ وہ بھارت کی ایجنٹ ہے۔
بلوچ رہنما ء نے آخر میں کہاہے کہ یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ بلوچ قومی رہنما حیربیار مری ہمیشہ برادر افغان قوم کو یہ پیغام دیتے آئے ہیں کہ بلوچوں اور پشتونوں کی بقا، آزادی اور خوشحالی دو خودمختار ریاستوں بلوچستان اور افغانستان کے باہمی اتحاد و یکجہتی میں پوشیدہ ہے۔ پاکستان کا وجود اس پورے خطے کے لیے ایک مہلک ناسور بن چکا ہے، جس نے کروڑوں انسانوں کے امن و ترقی کو یرغمال بنا رکھا ہے۔ اس ناسور کا خاتمہ ہماری مشترکہ جدوجہد اور اتحاد سے ہی ممکن ہے۔ جب تک ہم متحد ہوکر اس خطرے کا سدِ باب نہیں کرتے، تب تک نہ بلوچوں کو چین نصیب ہوگا، نہ افغانوں کو سکون۔