بسیمہ(مانیٹرنگ ڈیسک ) بلوچستان میں بارڈرز کے بندش تیل کے کاروبار پر سختی کے وجہ بسیمہ میں سینکڑوں تیل بردار گاڑیاں چار دنوں سے پھنس گئے ہیں ہوٹلوں پہ کھڑے سینکڑوں گاڑی مالکان اور ڈرائیوروں کا کہنا ہے کہ کلغلی چیک پوسٹ پہ لائن نہ ملنے کی وجہ سے ہم چار دنوں سے یہاں زلیل ہورہے ہیں ہمارے پاس پیسے ختم ہوگئے ہیں کھانے کو کچھ بچا نہیں ہے ہمارے روزی روٹی اور گھر بار بچے یہی کاروبار سے چلتے ہیں مگر اس پہ سختی کے وجہ سے لاکھوں لوگوں کے بے روزگار ہونے کا اندیشہ ہے ۔
انھوں نے کہاکہ ہمیں تیل لوڈ کیے پانچ دن ہوگئے ہیں راستوں پہ بھٹک رہے ہیں مگر ہمیں گھروں کو جانے نہیں دیا جارہا ہے ہمارے گاڑیاں بھی لوڈ کھڑے ہیں ۔ تیل کے ساتھ ساتھ گاڑیوں کے نقصان ہونے کا خطرہ ہے شدید سردی میں ہم رات کھلے آسمان تلے گزار رہے ہیں ہمارے پاس نہ کمبل ہے نہ کھانے کو کچھ بچا ہے پیپلز پارٹی کے حکومت ہمیں پتہ نہیں کس گناہ کہ سزا دے رہا ہے ۔
بلوچستان میں عملاً حکومت نام کے کوئی چیز موجود نہیں ہے نام نہاد وزیر اعلیٰ کو اپنے کرسی بچانے کی پڑی ہوئی ہے اسے عوام سے کوئی دلچسپی نہیں ہے ہم سے احتجاج کا حق بھی چھین لیا گیا ہے ۔
روڑوں پہ نکلنے پر ہمیں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے ہمیں ہمارے گاڑیاں ضبط کرنے اور جلانے کے دھمکیاں دیا جاتا ہے ہم جائیں تو جائیں کہاں اگر روزگار کے ساتھ احتجاج کے راستے بند کیا جاتا ہے تو یقیناً بلوچستان میں لگی آگ مزید خطرناک ہوگی جس کے ساری زمہ داری پیپلز پارٹی کے موجودہ حکومت پر ہوگی۔