بلوچ قوم کیلئے اتحاد ایک دوسرے کو برداشت کرنے کا وقت ہے ۔ ماما قدیر بلوچ

 


بلوچ جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے قائم احتجاجی کیمپ کو 5351 دن ہوگئے ۔

اظہار یکجہتی کرنے والوں  میں  بی ایس او (پجار) کے سابق چیئرمین زبیر بلوچ ،  ڈاکٹر طارق بلوچ ایم جے بلوچ اور دیگر  نے  کیمپ  آکر اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ  نے وفود سے مخاطب ہوکر کہاکہ آج بلوچ پاکستان  کی درودیوار کو چیرتی ہوئی  عالمی  دنیا اور دیگر اقوام کو اپنی جانب  متوجہ کررہی  ہے تو دوسری جانب  داخلی طور پر آج بھی ایسا لگتا  ہے کہ دوریاں اعتماد کا فقدان بے یقینی  کے شکار  ہیں ہم  نومبر کا مہینہ خاص کر اس کی جاگتی ثبوت  ہے ریاستی خفیہ  اداروںکے ہاتھوں اغوا کےبعد  شدید احتجاج کا سلسلہ جاری  ہے

انھوں افسوس کا اظہار کیاکہ انسانی حقوق کے علمبردار عالمی تنظیمی  گہری نیند  میں ہیں اکثر  دیکھنے  میں آتا ہیکہ  اگر کوئی  مقامی مخبر  مارا جائے تو اسے بے گنا  پیش کرنے  میں علاقائی  میر و معتبر  لگے ہوتے  ہیں۔  مگر آج کسی مخبر کی بے گنائی یہ ریاستی  ایجنٹ پیش نہ کرسکے جبری اغوا میں یہی مقامی مخبر جو صرف چند روپوں کی لالچ یا  ڈیتھ اسکواڈز کے ورغلانے پر یہ سب کرتے  ہیں جب انھیں  نشان  عبرت  بناتے  ہیں تو بے گناہی کا روانا شروع ہوتاہے  بلوچ نوجوانوں کی مسخ  شدہ لاشیں گرنا  ڈیتھ اسکواڈ  کے ذریعے  نوجوانوں  کو ٹارگٹ  کلنگ  لواحقین کے گھروں  پر حملے  جبری لاپتہ افراد کی بازیابی میں   بھیٹے  لواحقین کو  ڈرانادھمکانا روز کا معمول بن چکے  ہیں ۔

ماما نے کہاکہ  بلوچ قوم  کیلئے اتحاد ایک  دوسرے کو برداشت کرنے کا وقت ان حالات  میں اختلافات عدم برداشت  ہیروازم و شخصیت  پرستی کی کوئی  گنجائش نہیں ۔

Post a Comment

Previous Post Next Post