اسلام آباد بلوچ لواحقین کی حکومتی کے جانب سے مشکلات پیدا کرنے کے باوجود دھرنا جاری لاپتہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ

 


اسلام آباد ( بلوچستان ٹوڈے) بلوچ یکجہتی کمیٹی کا اسلام آباد میں بی وائی سی رہنماؤں کی رہائی اور لاپتہ افراد کے بازیابی کیلے  احتجاج بارہویں روز بھی جاری رہا۔

دوسری جانب گزشتہ بارہ دن سے خفیہ ایجنسیوں اور فوج کی حکم پر  اسلام آباد میں نیشنل پریس کلب جانے والے تمام راستے پولیس نے مسلسل بند  کردیئے ہیں ، اور پولیس کی بھاری نفری نے بلوچ مظاہرین کو گھیرے میں لیا ہوا ہے۔ تاہم بلوچ لواحقین تمام تر رکاوٹوں اور مشکلات کے باوجود اپنا احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں۔

آج  نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ محسن داوڑ سمیت دیگر سیاسی جماعتوں، انسانی حقوق کی تنظیموں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے دھرنا گاہ کا دورہ کیا اور لواحقین سے اظہارِ یکجہتی کی۔

مظاہرین انھیں بتایا کہ ہم گزشتہ بارہ دنوں سے پاکستانی دارالحکومت میں انصاف، شفافیت اور بنیادی انسانی حقوق کے مطالبے کے ساتھ موجود ہیں، لیکن ہمیں مسلسل ہراسانی، الزامات اور نفسیاتی دباؤ کا سامنا ہے۔ خفیہ اداروں کے اہلکار صحافیوں اور انتظامیہ کے روپ میں آ کر ہمیں ڈرا دھمکا رہے ہیں۔

جبری لاپتہ اور ماورائے عدالت مارے جانے والے افراد کے لواحقین نے  کہاکہ ریاست نے ہمارے نوجوانوں کی مسخ شدہ لاشیں پھینکیں، ہمارے پیاروں کو لاپتہ کیا، ہماری آوازوں کو دبایا، اور ہمارے وجود پر قبضے کی کوشش کی، لیکن تاریخ گواہ ہے کہ مظلوم کو آواز کو نہ ہرا سکے، نہ خاموش کر سکے۔

انھوں نے کہاکہ ہم آج ایک بار پھر یاد دلاتے ہیں ریاست کو کہ تم پہلے بھی غلطی پر تھے، آج بھی ہو۔ ہم دباؤ سے نہیں ڈرتے، ہم ظلم سہنے سے انکار کرتے ہیں، جی ہاں، ہم ظلمتوں کے باغی ہیں۔”

مظاہرین نے بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں اور ذرائع ابلاغ سے اپیل کی کہ وہ اس سنگین انسانی مسئلے کا نوٹس لیں اور بلوچ مظاہرین کے بنیادی انسانی حقوق کی بحالی کے لیے مؤثر کردار ادا کریں۔

یاد رہے اسلام آباد دھرنے میں بلوچ یکجہتی کمیٹی نے حکومت کے سامنے دو بنیادی مطالبات رکھے ہیں

بلوچ یکجہتی کمیٹی کی قیادت پر قائم جھوٹے مقدمات کا خاتمہ اور ان کی فوری رہائی اور
تمام لاپتہ افراد کی بازیابی اور بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا خاتمہ ۔

Post a Comment

Previous Post Next Post