فوج ایجنسیوں نے کسی کو خاطر میں لائے بغیر بلوچستان میں ننگی جارحیت جاری رکھی ہوئی ہے ۔ماما قدیر



بلوچ لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے قائم ہڑتالی کیمپ کو 5195 دن ہوگئے۔


اظہار یکجہتی کرنے والوں میں  خضدار سے سیاسی اور سماجی کارکنان محمد رفیق بلوچ، عباس علی بلوچ نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی۔


اظہار یکجہتی کرنے والوں سے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز  وی بی ایم پی کے وائس چیرمین ماما قدیر بلوچ نے بات چیت کرتے ہوئے  کہا کہ بلوچستان میں خفیہ اداروں کی جانب سے ظلم کی ہولی کھیلی جا رہی ہے اس بارے میں ان گمشدگیوں میں خفیہ ایجنسیوں، ایف سی، سی ٹی ڈی کے ملوث ہونے کے واضح ثبوت مل چکے ہیں، لیکن قابض کی فوج ایجنسیوں نے کسی کو خاطر میں لائے بغیر بلوچستان میں ننگی جارحیت جاری رکھی ہوئی ہے جبکہ پاکستان کی مرکزی حکومت بھی مسلے پر بار بار اپنے بیانات تبدیل کرتی چلی آ رہی ہے۔ 


ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ حکومت چند افراد کی گمشدگی ظاہر کرتی ہے اور ان افراد کے بارے میں بھی یہ کہتی ہے کہ وہ پاکستانی فورسز کے پاس نہیں ہیں حالانکہ حقیقت میں ہزاروں افراد پاکستانی عقوبت خانوں میں قید ہیں اور ہر روز موت کا سامنا کررہے ہیں، لیکن پاکستانی حکومت انتہائی مجرمانہ انداز میں اس معاملے پر انکاری ہے عالمی برادری کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لئے پاکستان حکومت نے متعدد اجلاس منعقد کئے اور کئی کمیٹیاں تشکیل دیں لیکن کوئی بھی کمیٹی آج تک اپنی رپورٹ پیش نہیں کر سکی ہے کیونکہ بلوچستان ایک چھاونی کی شکل اختیار کرچکا ہے   ۔ جہاں تمام فیصلے فوج اور ایجنسیوں کے ہاتھ میں ہیں۔


انہوں نے مزید کہا کہ یہاں فوج اور اس کے حواریوں کی ننگی جارحیت کے خلاف کوئی آواز اٹھائے تو اسے نشان عبرت بنایا جاتا ہے دوسری جانب انسانی حقوق کے اداروں کا کردار ماسوائے سالانہ رپورٹ کے سوا کچھ نہیں ہے۔ آئے روز بلوچستان میں طلبا اساتذہ وکلا ڈاکٹرز سیاسی کارکن اور دیگر شعبوں سے تعلق رکہنے والے افراد پاکستانی ایجنسیوں کے ہاتھوں اغوا قتل ہوتے آ رہے ہیں اس لئے لواحقین اور بلوچ قوم کو پاکستانی عدلیہ پارلیمنٹ اور دیگر اداروں سے کوئی امید نہیں۔

Post a Comment

Previous Post Next Post