قومی مجرم جمیل اور مصدق کو منطقی انجام تک پہنچایا دیا ہے ۔ بی ایل ایف



بلوچستان لبریشن فرنٹ  کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے جاری بیان میں کہاہے کہ قومی مجرم جمیل ولد عید محمد سکنہ سورک بل نگور کو تنظیمی احتساب عدالت کے فیصلے کے نتیجے میں سزائے موت دیا گیا ہے ۔  جبکہ اس کا ساتھی مجرم مصدق ولد خورشید نگوری سکنہ بل نگور اپنے جرائم کے اعتراف کے بعد تنظیم کی حراست میں بیماری کی وجہ سے ہلاک ہوا ہے ۔ 


انھوں نے کہاہے کہ  جمیل اور مصدق دونوں کے اعترافی بیانات فلبند کیے گئے ہیں  جو مناسب موقع پر شائع کیے جائیں  گے۔ دونوں نے اپنے اعترافی بیانات میں پاکستانی فوج اور ملٹری اینٹلی جنس کے لیے کام کرنے والے اپنے نیٹورک کے بارے میں اہم معلومات دی ہیں جن سے تنظیم کو ریاستی آلہ کاروں اور دشمن کے مفادات کےخلاف  اپنے آئندہ آپریشنز میں مدد ملے گی۔ 


ترجمان نے کہاہے کہ جمیل ولد عید محمد سن  2014 سے لے کر 2015 تک بی ایل ایف کے شہری نیٹورک سے وابستہ تھا۔ 2018 میں راز افشاں ہونے کی وجہ سے اسےحفاظت کے لیے کیمپ منتقل کیا گیا لیکن بیماری کی وجہ سے وہ تنظیم کی سرگرمیوں میں حصہ نہیں لے سکا جس کی وجہ سے ایک خطیر رقم خرچ کرکے اسے علاج کے لیے کراچی بھیجا گیا۔ علاج کے بعد وہ ایک محفوظ علاقے میں رہنے لگا۔ اپنی بیماری اور علاج کے مزید پیسوں کی ضرورت کا کہہ کر وہ یو بی اے میں شامل ہوا۔تنظیم نے جمیل کی وابستگی اور بیماری کی وجہ سے اس کے ساتھ نرمی کا برتاؤ کیا اور جب اس نے گوادر میں جاکر پاکستان ملٹری انٹلی جنس کے سامنے سرینڈر کیا تب بھی تنظیم نے اس کی بیماری کے پیش نظر اسے ایک عام شہری کے طور پر غیرجانبدار ہوکر رہنے کی شرط پر علاقے میں رہنے کی اجازت دی۔ 


 میجر کے بیان مطابق جمیل نے اس دوران  تنظیم سے رابطہ کیا اور پیشکش کی کہ چونکہ وہ اب اس پوزیشن میں ہے کہ تنظیمی سرگرمیوں میں حصہ لے سکے اس لیے اسے دوبارہ شہر میں تنظمی سرگرمیوں میں شامل کیا جائے۔تنظیم کو اپنے اینٹلی جنس ذرائع سے اس کی سرگرمیوں میں بارے میں معلومات مل رہی تھیں لیکن حکمت عملی کے تحت بظاہر اس کی پیشکش قبول کی گئی۔


انھوں نے کہاہے کہ تنظیم کے  ایک اینٹلی بیسڈ آپریشن میں  گرفتار ریاستی مخبر سے انکشاف ہوا کہ جمیل ولد عید محمد گوادر میں مقیم پاکستانی ملٹری انٹلی جنس کے آفیسر میجر عمر کے ماتحت پاکستانی فوج کے لیے کام کر رہا ہے۔ ٹھوس ثبوتوں کی بنیاد پر تنظیم نے اس کی گرفتاری کا فیصلہ کیا ، اس فیصلے کے تحت مذکورہ مجرم کو گرفتار کرکے تحقیقات کی گئیں  اور جرم کے اعتراف کے بعد اسے تنظیم کی احتساب عدالت کے سامنے پیش کیا گیا جس نے ثبوت اور شواہد کی جانچ کے بعد اس کے سزائے موت کا فیصلہ کیا جس پر چار اکتوبر کو عمل کیا گیا ۔ 


 بی ایل ایف ترجمان نے کہاہے کہ مصدق ولد خورشید نگوری بھی جمیل کا ساتھی تھا ماضی میں بلوچ ری پبلیکن آرمی کا حصہ رہ چکا تھا۔ 2015 میں سرینڈر کرنے کے بعد پاکستانی فوج کے لیے کام کر رہا تھا۔ جمیل کے سرینڈر کرنے کے بعد دونوں نے ’ میجر عمر ‘ کے کہنے پر دوبارہ تنظیم سے روابط قائم کرنے کی کوشش کی تاکہ تنظیم کے ایک اہم کمانڈر کو ڈرون حملے یا کسی دیگر طریقے سے قتل کرسکیں۔معتبر ذرائع سے اس سازش کے بارے میں معلوم ہونے کے باوجود تنظیم نے نہایت صبرو تحمل کا مظاہرہ کیا اور تنظیمی طریقہ ہائے کار کے مطابق مجرمان کے خلاف شواہد اکھٹے کیے گئے اور ان کے ساتھیوں کو ٹریس کیا گیا۔


انھوں نے کہاہے کہ مجرم مصدق ولد خورشید نگوری نے بھی تنظیم کی تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے اپنا اعترافی بیان رکارڈ کیا ہے ۔ جس میں اس نے اپنے جرائم کا اعتراف کرنے کے ساتھ اپنے ساتھیوں بالخصوص اپنے والد ’ خورشید نگوری ‘ کے قوم مخالف سرگرمیوں کا اعتراف کیا ہے۔ مجرم مصدق تنظیم کی حراست میں بیمار تھا جہاں اس کو ہر ممکن طبی سہولیات فراہم کرنے کی کوشش کی گئی لیکن وہ جانبر نہ ہوسکا اور بیماری کی وجہ سے ہلاک ہوگیا۔ دور دارز کا علاقہ ہونے کی وجہ سے تنظیم اس کی لاش لواحقین تک پہنچانے سے قاصر تھی اس لیے اسے مذہبی رسومات کے تحت دفن کیا گیا۔ 


بیان میں کہاگیا ہے کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ خورشید نگوری کو سخت تنبیہ کرتی ہے کہ وہ اور اس کے ساتھی قوم مخالف سرگرمیوں سے فوری باز آئیں ورنہ ان کے خلاف بھی سخت کارروائی کی جائے گی اور اسے بھی قومی مجرمان کے انجام سے دوچار کیا جائے گا۔خورشید نگوری ایک قلم فروش لکھاری ہے جو اپنی ادبی حیثیت اور علاقائی احترام کو قابض فوج کی سہولت کاری کے لیے استعمال کر رہا ہے۔ اس کے بیٹے مصفدق نگوری نے اپنے اعترافی بیان میں اس کے بدنما کردار کو فاش کیا ہے۔ مصدق اور جمیل کے اعترافی ویڈیو بھی شائع کیے جائیں گے تاکہ قوم کو حقائق معلوم ہوں۔


انھوں نے کہاہے کہ علاقے میں  سرگرم پاکستانی ملٹری انٹلی جنس  اہلکاروں اور ان کے آلہ کاروں کو تنبیہ کیا جاتا ہے کہ وہ بی ایل ایف کے نشانے پر ہیں اور انھیں ان کے جرائم کی کڑی سزا دی جائے گی۔ غازی جو کہ میرانی ڈیم میں  تعینات ہے ، میجر عمر جو کہ گوادر سے علاقے میں اپنے نیٹورکس کو آپریٹ کرتا ہے۔وقار ، آصف اور واجد نامی ایم آئی اہلکار بل نگور میں سرگرم ہیں ان کے آلہ کاروں کی معلومات تنظیم کے پاس موجود ہیں اور ان کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔


ترجمان نے کہاہے کہ میجر عمر ایک بلیک میلر ہے جو سرگرم سیاسی کارکنان ، علاقے میں تیل کے کاروبار کرنے والے افراد اور جہدکاروں کے رشتہ داروں کو جھانسے میں لاکر تحریک کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔عوام ایسے عناصر سے دور رہیں بی ایل ایف کے پاس کاروبار کے نام پر ساحلی علاقے میں منفی سرگرمیوں میں ملوث افراد کے مکمل کوائف  موجود ہیں تنظیم اپنی طاقت اپنے لوگوں کے خلاف استعمال کرنا نہیں چاہتی لیکن ریڈلائن عبور کرنے والوں کو ان کے جرائم پر معاف نہیں کیا جائے

Post a Comment

Previous Post Next Post