ایف سی بلوچ آبادیوں پر سرچ آپریشن اور جبری لاپتہ کرنے میں مصروف ہیں۔ ماما قدیر



بلوچ جبری لاپتہ افراد کی بازیابی اور  شہداء بلوچستان کی یاد میں قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5175 دن ہوگئے ہیں۔


آج کیمپ میں اظہار یکجہتی کرنے والوں میں محمد حسن مینگل ایڈوکیٹ سپریم کورٹ محمد امین مگسی ایڈوکیٹ اور دیگر نے آکر اظہار یکجہتی ۔

 

اس موقع پر وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا ہے  کہ بلوچستان میں سی ٹی ڈی، ایف سی اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں اور ڈیتھ اسکواڈز کے ہاتھوں بلوچ فرزندوں کو شہید کرنے کی حکمت عملیوں کے سامنے بلوچ قومی تحریک کی عوامی مقبولیت اور عالمی سطح پر تحریک سے ہمدردی پاکستان پر تنقیدوں سے بلوچستان میں پاکستانی حکمرانوں اور گماشتوں کے لئے زمین تنگ ہوچکی ہے۔  جس کی وجہ سے اب پاکستان اپنی پہلی سے جاری حربوں کو تنقید کا سامنا ہونے کے باوجود اور پاکستانی میڈیا اور سول سوسائٹی کے بلوچ قوم کے ساتھ جعلی ہمدردیوں اور پاکستان کی بقا کے لئے بلوچستان میں حکمت عملیاں تبدیل کرنے کے مطالبوں کے باوجود آپنے وہی  ناکام حربوں کو جاری رکھے ہوئے ہیں اور پہلے سے جاری گمشدگیوں میں روز بروز شدد لائی جا رہی ہے آئے روز بلوچ فرزندوں کو جبری لاپتہ کیا جا رہا ہے جبکہ ڈیتھ اسکوارڈ شدد کے ساتھ بلوچوں کو ٹارگٹ کرنے میں مصروف ہیں ۔جبکہ بلوچستان بھر میں جرائم پیشہ کاروائیوں کے ذریعے ایک انتشار کی صورت پیدا کرنے کی بھر پور کوشش کی جا رہی ہے جبکہ ایف سی بلوچ آبادیوں پر سرچ آپریشن اور جبری لاپتہ کرنے میں مصروف ہیں۔


 ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ پاکستان کی حلمت عملی اگرچہ روز بروز شدید تر ہوتی جارہی ہے اور ان میں مزید درندگی اتی جا رہی ہے لیکن بلوچ قومی جدجہد کے تسلسل اور بلوچ عوام کی خواہش لاپتہ افراد کی بازیابی کے مقصد پر مستحکم وابستگی اور شہیدوں کی جدجہد اور قربانیوں کو اپنا نصب العین بنا لینے سے پاکستانی ادارے ان کے گماشتے اور خفیہ اداروں کی حقیقت بلوچ قوم کے سامنے واضع ہو چکی ہے پاکستان کی جانب سے کوئی بھی حکمگ عملی بلوچ قوم کی تاریخی جدجہد سے دور نہیں کر سکتا ہے.

Post a Comment

Previous Post Next Post