لیاری میں گینگ دوبارہ منظم کیے جارہے ہیں جو بلوچ قوم کے لیے باعث تشویش ہے۔ ترجمان بی این ایم



شال: بلوچ نیشنل موومنٹ کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ لیاری (کراچی ) میں گینگ دوبارہ منظم کیے جارہے ہیں جو بلوچ قوم کے لیے ایک تشویشناک امر ہے اور پارٹی اسے بلوچ قوم کے خلاف ریاستی سازش سمجھتی ہے کیونکہ لیاری بلوچ قومی سیاست، علم و ادب اور قومی سوچ کا گہوارہ ہے۔ لیاری کی تباہی ، اس کا منشیات فروشوں اور گینگسٹر کے ہاتھ میں جانے کا بلوچ قوم کو ناقابل تلافی نقصان ہوگا۔ انھوں نے کہاہے کہ لیاری میں پاکستانی ریاستی فورسز نے ماضی میں منشیات فروشوں کی سرپرستی کرکے یہاں کا امن تباہ کیا اور پھر مختلف گروپس کو طاقتور بناکر انھیں اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا۔ پاکستان پیپلز پارٹی بھی منشیات فروشوں کی طاقت کو اپنے اقتدار کے لیے استعمال کرتی رہی ہے جبکہ پاکستانی خفیہ اداروں نے منشیات فروشوں کو بلوچ قوم دوستوں کے خلاف استعمال کیا ہے۔ واضح طور پر پاکستان کی سیاسی جماعتیں اور ریاست منشیات فروشوں کے خاتمے کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھانے کی بجائے انھیں اپنے فائدے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا ہے کہ جب خاص سیاسی مقاصد کے لیے کراچی پیپلز پارٹی سے طاقت کو دوسری طرف منتقل کرنے کی ضرورت محسوس ہوئی تو کراچی میں گینگسٹرز کے خلاف آپریشن شروع کیا گیا جس میں سینکڑوں نوجوانوں کو ماورائے عدالت گرفتاری کے بعد قتل کرکے ان کی لاشیں پھینکی گئیں۔ انھوں نے کہا ہے کہ بلوچ قوم کو سب سے پہلے اپنی صفیں درست کرکے لیاری میں ایک مضبوط اتحاد اور ہم آہنگی کے ساتھ ان عناصر کے خلاف آواز اٹھانا ہوگا۔


لیاری کا نصیب تاریکیوں میں رہنا ہرگز نہیں اسے ہمیں قومی جذبہ تعمیر کے ساتھ ایک قومی ذمہ داری اور چیلنج سمجھتے ہوئے اس نئی سازش سے بچانا ہوگا۔


ترجمان نے کہا ہے کہ کراچی  میں تعینات کورکمانڈر لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار کی سربراہی میں پاکستانی فوج کی وی کور ( 5 کور / وکٹری کور ) کراچی کے بلوچ علاقوں ملیر، لیاری، پرانا گولیمار، شراپی میتگ، منگھوپیر، تارولین، ماری پور ،زگری گوٹھ، پرانا سبزی منڈی، کیاماسری (جہانگیر روڈ) ، فقیر کالونی اور مواچھ  میں اپنے اثاثوں کو دوبارہ فعال کر رہی ہے جو جرائم پیشہ افراد اور منشیات فروشوں پر مشتمل ہیں۔مشہور  گینگسٹر پپو اور رحمان ڈکیٹ کے بچوں کو فعال کرکے ان کے ذریعے ان کی شیطانی وراثت کو آگے بڑھانے میں پاکستان کے 5 کور کے ملوث ہونے کے شواہد ہیں۔کیاماسری میں  جو لوگ منشیات فروشی نہیں کرتے انھیں پاکستانی فورسز کے ذریعے دباؤ میں لاکر مجبور کیا جا رہا ہے کہ وہ منشیات فروشی میں ملوث ہوں۔


انھوں نے کہا ہے کہ  اس صورتحال پر بلوچ دانشوروں اور سیاسی جماعتوں کو گہری نظر رکھنی چاہیے اور اس نسل کشی کی پالیسی کے خلاف قومی، علمی اور صحت مندانہ ماحول کے فروغ کے ذریعے معاشرے کے دفاع کے لیے فوری اقدامات کرنے ہوں گے۔


ترجمان نے کہا ہے کہ  گذشتہ ہفتے پاک کالونی ،  پرانا گولیمار میں ریاست جدگال کے کارندوں یاسر ، نعمان سندھی اور سرتاج اور جمیل چھانگہ کے کارندوں محمد بخش ، ماجد اور نوید عرف کپی کے درمیان مسلح تصادم کے نتیجے میں راہ گیر ’طاہرجدگال‘ جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ اسلام محلہ ، کلاکوٹ ، لیاری کے رہائشی ’ یاسین ولد نیاز ‘ کو ’احسن نامی منشیات فروش‘ نے محلے میں منشیات بھیجنے سے منع کرنے پر قتل کردیا۔ان واقعات کے خلاف لیاری کی عوام سراپا احتجاج ہے اور ہم ان کی آواز کے ساتھ اپنی آواز ملاتے ہوئے اس پر زور دیتے ہیں کہ گینگ وار اور منشیات فروشی کا روک تھام ضروری ہے۔ 


انھوں نے کہا ہے کہ مذکورہ دونوں واقعات میں قاتل نامعلوم افراد نہیں بلکہ مقامی انتظامیہ ، سرکار اور پولیس ان کے بارے میں اچھی طرح جانتے  ہیں۔ بلکہ ان افراد کو پولیس کی سرپرستی  حاصل ہے جس کی وجہ سے یہ بلاخوف منیشات کا کاروبار کر رہے ہیں اور اب منشیات کے فروخت اور پر گینگز وار شروع ہو رہے ہیں۔غور طلب یہ ہے کہ نوجوان نسل عدم توجہی کا شکار ہوکر جرائم کی دنیا میں بھٹک رہی ہے جو ہماری آنے والی نسل کے لیے ایک بڑاخطرہ ہے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post