لاپتہ افراد کا کمیشن تابش کے ماورائے آئین قتل کی تحقیقات کرئے ہم ہر فورم پر ثبوت پیش کرنے کو تیار ہیں ۔ زبیر بلوچ بلوچ

 


 اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن - پجار کے مرکزی چیرمین زبیر بلوچ نے جاری  اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان میں ایسا کوئی دن نہیں گزرتا جب کوئی نوجوان ماورائے آئین لاپتہ نا ہو اور ان تمام غیر قانونی و انسانیت سے عاری عمل پر عدلیہ کی خاموشی حیرت انگیز ہے ۔ 


انھوں نے کہاہے کہ جب زیارت میں جعلی مقابلے میں 5 نوجوانوں کو شہید کیا گیا اور جس کے تحقیات کے لئے جوڈیشل کمیشن بنایا گیا اور اسے ایک ماہ کے اندر رپورٹ جمع کرنے کے لئے پابند کیا گیا، لیکن کئی ماہ گزر گئے اب تک اس جوڈیشل کمیشن کا رپورٹ نہ آ سکا نہیں  اس کمیشن نے از خود کوئی کاروائی آگے لے گیا ۔ 


چیرمین زبیر بلوچ نے کہا کے سیاسی عمل اور تخلیقی سوچ کو ختم کرنے کے لئے آئے روز ایسے خونی کھیل کھیلا جارہا ہے ۔ بلوچستان میں جب بھی کوئی بڑا واقع ہوتا ہے تو ریاستی ادارے عقوبت خانوں سے کچھ معصوم اور نہتے قیدیوں کو نکال کر ان کے سروں پر گولیاں داغ کر مقابلے کا نام دیتے ہیں ۔


چیئرمین نے کہاکہ حالیہ دنوں بھی خاران میں 4 نہتے قیدیوں کو نکال کر شہید کیا گیا جس میں بی ایس او پجار کے اہم رہنماء و وندر کے صدر تابش وسیم بلوچ کو شہید کیا گیا جس کے حوالے سے تنظیم نے انسانی حقوق کے تنظیموں ، لاپتہ افراد کے کمیشن و وفاقی وزیر داخلہ کو بھی شکایت درج کروائی لیکن جہاں وفاقی وزیر داخلہ نے 3 ماہ میں لاپتہ افراد کی رہائی کا وعدہ کیا وہیں تابش اور سلال سمیت دیگر نہتے قیدیوں کو قتل کیا گیا اور مقابلے کا نام دیا گیا ۔


زبیر بلوچ نے کہا ہے کہ  ہم جمہوری و پرامن لوگ ہیں، لیکن ہمارے قتل پر عدلیہ سمیت تمام آئینی ادارے کیوں خاموش ہیں ؟


انھوں نے کہاکہ  ہمارا سوال پارلمنٹ میں بیٹھے بلوچ اور عدلیہ کے معزز ججوں سے ہے کے ریاستی ادارے تحقیقات سے کیونکر مبرا ہیں۔


انھوں نے کہا ہے کہ  ہم تابش کے قتل کو نا صرف ریاستی قتل بلکے ہم اس قتل کو عدالتی قتل بھی سمجھتے ہیں عدلیہ کو بلوچستان کو مزید کوشت خون سے روکنے کے لئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا .

Post a Comment

Previous Post Next Post