تربت (نامہ نگار ) بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے بلوچستان بھر، خصوصاً صوبائی دارالحکومت شالکوٹ میں جاری مسلسل انٹرنیٹ بندش، ہاسٹلز میں بنیادی سہولیات کی کمی اور حکومتی نااہلی پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ترجمان کے مطابق اکیسویں صدی اور آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے دور میں طلبہ کو انٹرنیٹ جیسی بنیادی ضرورت سے محروم رکھنا افسوسناک اور قابلِ مذمت اقدام ہے، جو تعلیم کے دروازے بند کرنے اور پسماندگی کو مزید گہرا کرنے کے مترادف ہے۔
بی ایس او ترجمان نے کہا کہ کٹھ پتلی صوبائی حکومت کی ناکامی ہر سطح پر عیاں ہے۔ ایک جانب حکومت لیپ ٹاپ فراہمی اور آن لائن اسکلز کے کورسز کے دعوے کرتی ہے، جبکہ دوسری جانب انہی طلبہ سے انٹرنیٹ جیسی بنیادی سہولت چھین لی جاتی ہے۔ ان کے بقول یہ دوہرا معیار حکومتی غفلت اور دکھاوے کی سیاست کا آئینہ دار ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ جامعات اور ہاسٹلز میں گیس و بجلی کی طویل بندش نے طلبہ کو شدید مشکلات میں مبتلا کر رکھا ہے۔ سرد موسم میں گیس کی عدم فراہمی اور بجلی کے لمبے بریک ڈاؤن نہ صرف تعلیم بلکہ طلبہ کی صحت اور روزمرہ زندگی پر بھی منفی اثرات ڈال رہے ہیں۔ حکومت کی بے حسی کا یہ عالم ہے کہ وہ طلبہ کی مشکلات کے حل کیلئے کوئی سنجیدہ و عملی قدم اٹھانے سے قاصر ہے۔
ترجمان نے مطالبہ کیا کہ صوبائی حکومت فوری طور پر انٹرنیٹ بحال کرے، ہاسٹلز میں گیس و بجلی کی بلاتعطل فراہمی یقینی بنائے اور طلبہ کو درپیش مسائل کے حل کیلئے عملی اقدامات کرے۔ ان کے مطابق طلبہ کو مزید نظرانداز کرنا کسی صورت قابلِ قبول نہیں ہوگا۔
