اسلام آباد پاکستانی فوج نے جسٹس وقار سیٹھ کو پانچ سال قبل کیوں زہر کی انجکشن دی ۔ پشتون قومی عدالت ۔

 


جسٹس وقار سیٹھ شہید کو 12 نومبر 2020 کو دوران بیماری ہسپتال میں زہریلا انجکشن لگا کر قتل کیا گیا تھا آج انکی پانچویں برسی ہے
جب جنرل مشرف کے خلاف سنگین غداری کے مقدمے میں سزائے موت کی سزا سنانے پر عمران حکومت نے انکو دشمن کا ایجنٹ قرار دیتے ہوئے انکے خلاف جوڈیشل کونسل میں ریفرنس داخل کیا تھا۰
  
اکتوبر 2019 میں جسٹس وقار احمد سیٹھ کو پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت میں بطور صدرِ عدالت شامل کیا گیا۔ 17 دسمبر 2019 کو اس تین رکنی خصوصی عدالت نے مختصر فیصلے میں پرویز مشرف کو سزائے موت سنائی۔ اس فیصلے پر پاکستان فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈی جی جنرل آصف غفور نے سخت ردعمل دیا۔ انہوں نے کہا کہ “فوج کے افسران اور جوانوں میں اس فیصلے پر شدید دکھ اور غم ہے” اور یہ کہ مشرف کو غدار کہنا نامناسب ہے کیونکہ انہوں نے چالیس سال ملک کی خدمت کی اور اس کے دفاع کے لیے جنگیں لڑیں۔ بعد ازاں تحریکِ انصاف کی حکومت کے وزراء، خصوصاً فردوس عاشق اعوان فواد چوہدری، شھریار آفریدی، علی محمد خان اور اٹارنی جنرل انور منصور خان نے بھی فیصلے پر شدید تنقید کی۔

19 دسمبر 2019 کو خصوصی عدالت نے 169 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا۔ اس فیصلے کے پیراگراف 66 میں جسٹس سیٹھ نے لکھا کہ اگر پرویز مشرف کو گرفتار کرکے سزائے موت دی جاتی ہے تو ٹھیک، لیکن اگر وہ سزا سے بچ نکلیں اور مر جائیں تو ان کی لاش کو ڈی چوک اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے تین دن تک لٹکایا جائے تاکہ یہ ایک مثال بن سکے۔ انہوں نے اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ مشرف نے بار بار عدالتی کارروائی میں رکاوٹ ڈالی اور سزا سے بچنے کی کوشش کی، اس لیے انہیں عبرتناک سزا دی جانی چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی ہدایت دی کہ جو لوگ مشرف کے فرار کے ذمہ دار ہیں، انہیں بھی انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔

اس فیصلے کے بعد ڈی جی آئی ایس پی آر جنرل آصف غفور نے ایک اور بیان دیا، جس میں انہوں نے عدلیہ کے خلاف اشاروں کنایوں میں دھمکی آمیز کلمات کہے کہ “فوج اپنے وقار اور عزت کا دفاع کرنا جانتی ہے۔” اس کے فوراً بعد تحریکِ انصاف کی حکومت کے تین وزراء — فردوس عاشق اعوان، فروغ نسیم، اور شہزاد اکبر — نے ایک پریس کانفرنس کی اور اعلان کیا کہ حکومت جسٹس وقار سیٹھ کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کرے گی۔ اس پریس کانفرنس میں جسٹس سیٹھ کے خلاف سخت الفاظ استعمال کیے گئے۔ فردوس عاشق اعوان نے انہیں “دشمن کا ایجنٹ” کہا اور ان کے فیصلے کو “فوج اور ملک کے خلاف سازش” قرار دیا، فروغ نسیم نے کہا کہ وہ “دماغی طور پر نااہل” ہیں، اور شہزاد اکبر نے کہا کہ “جس نے پیراگراف 66 لکھا وہ ملک کا خیرخواہ نہیں ہو سکتا۔(منقول)

Post a Comment

Previous Post Next Post