جیونی ( پریس ریلیز ) اہلیان دشت و نگور نے جاری بیان میں کہاہے کہ ڈپٹی کمشنر گوادر کے گزشتہ روز کے اجلاس اور اس میں پیش کی گئی سفارشات کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔
ہم چاہتے ہیں کنٹانی ہور کے خلاف مہم دراصل ٹوکن مافیا اور چندمخصوص مفادات رکھنے والے افراد کا منصوبہ ہے جو ایک منظم کاروباری نظام کو تباہ کر کے اپنے غیر قانونی فائدے حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
ٹوکن مافیا کا کہنا ہے کنٹانی غیر منظم ہے یا وہاں غیر مقامی عناصر سرگرم ہیں، چور سرگرم ہیں چوری ڈکیتی کو روکنا سیکورٹی اداروں اور انتظامیہ کا کام ہے۔ لیکن یہی چور تیل بردار گاڈیوں کو پکڑ کر کوسٹ گارڈ کے کیمپ لے جاکر گاڈیوں کے تیل خالی کرکے واپس روانہ کرتے ہیں یہ اگر چور ہیں کوسٹ گارڈ کے کیمپ کیوں جاتے ہیں؟ گاڈیوں کو کیوں کیمپ لے جاتےہیں ، کیا یہ کوسٹ گارڈ کے پالے ہوے چور ہیں ؟ ایسے بیانیے سراسر غلط اور گمراہ کن ہیں حقیقت یہ ہے کہ کنٹانی میں تقریباً پچاس ہزار افراد روزگارکر رہے ہیں مزدور، ڈرائیور، چھوٹے کاروباری، ٹرانسپورٹر، ڈپو ورکرز، اور سینکڑوں غریب گھرانے جن کا معاش اسی نظام سے وابستہ ہے۔ انہیں بیروزگار کرنا نا انصافی ہے اور ظلم کی انتہا ہے ۔مچیں کاپر کے لوگ انتہائی غریب اور امن پسند ہیں؛ انہیں نان شبینہ کے محتاج نہ کیا جائے۔ مچیں کاپر کو بند نہ کیا جائے ورنہ ہزاروں لوگ بے روزگار ہو جائیں گے۔
اگر ضلعی انتظامیہ واقعی مخلص ہے تو سب سے پہلے ٹوکن سسٹم ختم کرے تاکہ لوگ آزادانہ طور پر کاروبار کر سکیں۔ یہی نظام بدعنوانی، سفارش، اور اقربا پروری کو فروغ دیتا ہے۔ عوام کو روزگار سے محروم کر کے امن قائم نہیں کیا جا سکتا۔ ٹوکن سسٹم مکمل طور پر ختم کیا جائے ٹوکن سسٹم صرف سفارشی لوگوں کیلبے فاہدہ غریب کو دیوار سے لگانے کے لیے ٹوکن سسٹم متعارف کرایا گیا ہے ۔ٹوکن سسٹم نامنظور
ہم واضح کرتے ہیں کہ ہم امن کے حامی ہیں، مگر ناانصافی کے نہیں۔ اگر حکومت عوام کے ساتھ ہے تو ان کے معاش کو ختم کرنے کے بجائے انہیں مضبوط کرے۔ انہیں روزگار دے عبدوی کپکپار کنٹانی ہور سمیت تمام باڈر کراسنگ کو کھولا جاے
کنٹانی کو بند کرنا نہیں، بچانا ضروری ہے کیونکہ یہی مکران اور گوادر کے ہزاروں غریبوں کی زندگی کی ضمانت ہے۔ کنٹانی سمیت تمام کراسنگ پواہنٹ کھولا جاے تاکے لوگ باآسانی روزگار کرسکیں ۔
