کوئٹہ(نامہ نگار)بلوچستان کے سینئر سیاستدان اور سابق سینیٹر نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے مائنز اینڈ منرلز ایکٹ سے متعلق بلوچستان کے عوام کے خدشات اور تحفظات کو ملکی سطح پر اجاگر کرنے کے لیے ایک منظم سیاسی مہم کا آغاز کر دیا ہے۔
اس سلسلے میں حاجی لشکری رئیسانی نے مختلف سیاسی جماعتوں کے سربراہان کے نام خطوط ارسال کیے ہیں، جن میں بلوچستان کے قومی حقوق کے تحفظ کے لیے آئندہ قانون سازی میں عملی کردار ادا کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔
اتوار کے روز لشکری رئیسانی کی ہدایت پر میر محمد اسحاق لہڑی کی سربراہی میں ایک وفد نے نیشنل پارٹی کے سربراہ و سابق وزیراعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کے نام لکھا گیا خط پارٹی کے مرکزی سیکریٹری جنرل میر کبیر احمد محمد شہی کے حوالے کیا۔ ملاقات میں خط کے نکات اور اس کی اہمیت پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔خط میں حاجی لشکری رئیسانی نے واضح کیا کہ موجودہ اور مجوزہ مائنز اینڈ منرلز قانون بلوچستان کے عوام کے مفادات سے متصادم ہے۔ انہوں نے کہا کہ معدنی وسائل بلوچستان کے عوام کی اجتماعی ملکیت ہیں، اور ان کے حوالے سے کسی بھی قانون سازی میں صوبے کی مشاورت ناگزیر ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر قانون سازی میں مقامی اقوام اور نمائندہ سیاسی جماعتوں کو نظرانداز کیا گیا تو یہ عمل غیر منصفانہ اور آئین پاکستان کی روح کے منافی ہوگا۔لشکری رئیسانی نے تمام قومی سیاسی جماعتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ بلوچستان کے حقوق کے تحفظ کے لیے پارلیمانی و عوامی سطح پر مشترکہ موقف اپنائیں اور مائنز اینڈ منرلز ایکٹ کو کسی بھی صورت میں مرکز کی اجارہ داری کے تحت نہ ہونے دیں۔
انہوں نے اعلان کیا کہ آئندہ دنوں میں وہ جمعیت علما اسلام، بلوچستان نیشنل پارٹی، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور دیگر جماعتوں کے رہنماں سے بھی رابطے کریں گے تاکہ قانون سازی کو بلوچستان کے اجتماعی مفاد میں ڈھالا جا سکے۔
