خضدار (نامہ نگار )علاقائی معززین نے پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ضلع خضدار کے علاقے باغبانہ حسن زئی باجوئی میں ایک دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا ، جب 12 سالہ یتیم بچی عائشہ بی بی کو مبینہ طور پر بااثر قبائلی افراد نے رات کی تاریکی میں گھر پر حملہ کرکے اغوا کر لیا۔ یہ واقعہ 23 ستمبر کی رات کو پیش آیا، جب مسلح افراد نے گھر میں گھس کر زبردستی بچی کو اٹھا لیا، جس سے خاندان شدید صدمے اور بے بسی کا شکار ہو گیا۔ عائشہ بی بی جو اپنے والدین کی وفات کے بعد رشتہ داروں کے ساتھ رہ رہی تھی، ایک غریب اور کمزور خاندان سے تعلق رکھتی ہے جو قبائلی دباﺅ اور مقامی طاقتور عناصر کے سامنے بالکل لاچار
ہے۔ واقعہ پر متاثرہ خاندان نے 24 گھنٹے کی مہلت دی جس کے بعد روڈ ایک بار پھر بلاک کردیا جائے گا، جو پہلے ہی یتیمی اور غربت کی لعنت جھیل رہا ہے، اب اس سانحے نے ان کی زندگیوں کو مزید اجیرن کر دیا ہے۔ مولوی رحمت اللہ زہری جو خاندان کے سربراہ ہیں نے پریس کانفرنس میں آبدیدہ آنکھوں سے بتایا کہ ہماری بچی معصوم ہے، اسے رات کے وقت گھر سے اٹھا لیا گیا اور ہمارے پاس اس کی بازیابی کا کوئی ذریعہ نہیں۔ ہم نے ملزمان کی نشاندہی کی، ان کا ٹھکانہ اور مکان تک بتایا مگر اسسٹنٹ کمشنر خضدار نے بجائے مدد کرنے کے ہمیں دھمکیاں دیں اور کہا کہ خاموش رہیں۔ یہ ظلم کی انتہا ہے، ہمارا خاندان تباہ
ہوگیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ بااثر افراد مقامی طاقتوں کے پالے ہوئے ہیں، جن کی وجہ سے عام لوگوں کی آواز دب جاتی ہے۔ نشیر محمد باجوئی، عبیداللہ زہری، حافظ امان اللہ زہری، محبوب علی باجوئی، نواب خان باجوئی، ذوالفقار باجوئی، محمد پناہ باجوئی اور عبدالغنی باجوئی نے بھی پریس کانفرنس میں شرکت کی اور اپنی بے بسی کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم غریب لوگ ہیں، ہمارے پاس نہ وسائل ہیں نہ طاقت۔ بچی کے اغوا کے بعد ہماری خواتین اور بچے خوفزدہ ہیں، راتیں جاگ کر گزار رہے ہیں۔ حکام کو معلومات دیں، مگر وہ کارروائی کے بجائے ہمیں ہی دبانے کی کوشش کررہے ہیں۔ اگر یہ ظلم جاری رہا تو ہمارا خاندانبرباد ہو جائے گا۔ خاندان نے الزام عائد کیا کہ مقامی حکام کی غفلت اور جانبداری کی وجہ سے ایسے واقعات بڑھ رہے ہیں، اور ان کی آواز کو سننے والا کوئی نہیں۔ انتظامیہ کو بچی کی بازیابی کے لیئے مزید 24 گھنٹے کی مہلت دی گئی ہے اور اگر مطالبہ پورا نہ ہوا تو 26 ستمبر بروز جمعہ کو شاہراہ دوبارہ بلاک کیا جائے گا ۔