خضدار (ویب ڈیسک ) بلوچستان کے ضلع خضدار کے علاقہ نال کوڑاسک سے تعلق رکھنے والے سمالانی قبیلے کے عمائدین قادر داد سمالانی سید خان سمالانی غلام نبی سمالانی اللہ بخش سمالانی صوفی محمد عمر و دیگر نے ایک پرہجوم پریس کانفرنس کے دوران اپنی اراضی سے متعلق ایک حالیہ قبائلی فیصلے کو سختی کے ساتھ مسترد کردیا۔ قبیلے کے نمائندوں نے واضح کیا کہ وہ اپنی آبائی زمین جو کہ کوڑاسک شہول میں واقعہ ہے وہ کسی غیر کو کسی بھی قیمت پر نہیں دیں گے۔
انھوں نے کہاکہ پنجگور میں ملا قاسم ملازئی کی جانب سے کیا جانے والا فیصلہ بدنیتی پر مبنی ہے اور اس فیصلے نے بد اعتمادی کو فروغ دیا ہے اس سلسلے میں ہم کسی دباﺅ یا فیصلے کو قبول نہیں کریں گے۔ اس زمین پر پانچ دعویدار تھے ملا قاسم ملازئی نے صرف ایک فریق کو بلاکر دوسرے تمام فریقین کو نظرانداز کرکے چہیتے فریق محمد علی ولد رحمت اللہ کے حق میں فیصلہ دیدیا، ملا قاسم ملازئی نے ہمیں شرعی فیصلے کا کہہ کر پھر دھوکا دیدیا ، حالانکہ تمام ثبوت دستاویزات ڈگریز ہمارے بزرگوں کے نام پر ہیں۔
پریس کانفرنس میں سمالانی قبیلے کے سرکردہ رہنماﺅں نے کہاکہ ان کی اراضی ان کی شناخت، ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ متعلقہ عناصر ان کی زمینوں پر ناجائز قبضے کی کوشش کر رہے ہیں اور اس مقصد کے لیے قبائلی فیصلوں کا سہارا لیا جا رہا ہے۔
رہنماﺅں نے کہا کہ یہ فیصلہ ان کی مرضی کے بغیر کیا گیا ہےاور اسے قبول نہیں کیا جائے گا۔
سمالانی قبیلے کے ایک بزرگ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ہماری زمین ہمارا سب کچھ ہے ہم اسے کسی کو دینے یا اس پر قبضہ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ ہم نے اپنے آباﺅ اجداد سے یہ اراضی ورثے میں پائی ہے اور اس کی حفاظت ہمارا فرض ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی قانونی یا منصفانہ عمل شروع کیا جاتا ہے تو قبیلہ اس پر غور کرنے کو تیار ہے، لیکن کسی دباﺅ یا زبردستی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
پریس کانفرنس میں شہریوں نے بھی اپنے تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے ہر ممکنہ فورم پر آواز اٹھائیں گے۔
انہوں نے ضلعی انتظامیہ اور صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کریں اور سمالانی قبیلے کے حقوق کا تحفظ یقینی بنائیں۔ قبیلے کے ایک نمائندے نے بتایا کہ یہ تنازعہ کچھ عرصے سے جاری ہے اور بعض باہری عناصر مبینہ طور پر قبائلی روایات کا سہارا لے کر زمینوں پر قبضے کی کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سمالانی قبیلہ متحد ہے اور اپنے حقوق کے لیے قانونی و پرامن جدوجہد جاری رکھے گا۔
پریس کانفرنس کے اختتام پر انہوں نے کہاکہ وہ اپنی اراضی کے تحفظ کے لیئے ہر ممکنہ قدم اٹھائیں گے اور اس سلسلے میں عدالتی راستہ اختیار کرنے سمیت تمام قانونی اختیارات استعمال کریں گے۔