آوران ،خضدار ( بلوچ میڈیا ) بلوچستان کے ضلع آواران کی تحصیل کولواہ میں پاکستانی فورسز نے غوث بخش نامی نوجوان کو کیمپ میں طلب کیا، جس کے بعد وہ لاپتہ ہو گیا۔ چند گھنٹوں کے اندر اس کی تشدد زدہ لاش علاقے سے برآمد ہوگئی۔
مقامی ذرائع کے مطابق غوث بخش کو پاکستانی فورسز نے صبح کے وقت اپنے کیمپ میں طلب کیا۔ چند ہی گھنٹوں کے بعد اس کی لاش ملی، جس پر تشدد کے واضح نشانات موجود ہیں۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ نوجوان کو دوران حراست قتل کرکے لاش ویرانے میں پھینکی گئی ہے۔
واقعہ کے حوالے سے سیاسی سماجی حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ بلوچستان میں جاری اس طویل اور تکلیف دہ سلسلے کا تسلسل ہے، جہاں جبری گمشدگیاں، تشدد، اور ماورائے عدالت قتل معمول بن چکے ہیں۔ غوث بخش کا واقعہ صرف ایک فرد کا نہیں، بلکہ یہ بلوچستان کے ہزاروں لاپتہ افراد کی کہانی ہے۔
علاوہ ازیں خضدار سے پاکستانی فورسز نے نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کےمرکزی آرگنائزنگ کمیٹی کے رکن غنی بلوچ کو گزشتہ رات خضدار کے قریب کوئٹہ سے کراچی جاتے ہوئے جبری لاپتہ کر دیا ۔
این ڈی پی نے پارٹی رہنماء کی جبری گمشدگی کے حوالے سے جلد میڈیا میں تفصیلات جاری کرنے کا اعلان کیا ہے۔
نوشکی سے تعلق رکھنے والے غنی بلوچ، بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے سابق وائس چیئرمین رہ چکے ہیں جبکہ وہ براہوئی زبان کے ایم فل کے طالب علم ہیں۔