مشکے ،گوادر ( مانیٹرنگ ڈیسک )
مشکےگورجک میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے صغیر ولد بشیر جانبحق ہوگیا ،واقعہ کے محرکات تاحال معلوم نہیں ہو سکے ہیں۔
علاوہ ازیں گوادر میں وہ اندیشہ جو برسوں سے عوام کو خوفزدہ کر رہا تھا، بالآخر ایک اندوہناک سانحے کی صورت میں حقیقت بن گیا۔ جمعہ اور ہفتے کی درمیانی شب گھٹی ڈھور گوادر میں بجلی کا ایک بوسیدہ تار فاضل ولد میران پر آ گرا جس کے باعث وہ موقع پر ہی جھلس کر جان کی بازی ہار گیا۔
مرحوم فاضل جو دشت کمبیل کا رہائشی اور راہ گیر تھا، ایک ایسے نظام کی بھینٹ چڑھا جسے بارہا "قتلِ عام کے آلات" سے تشبیہ دی جا چکی ہے۔ عینی شاہدین اور مقامی افراد کے مطابق گوادر میں ہائی ٹینشن (HT) اور لو ٹینشن (LT) کی تمام تاریں خستہ حالی کا شکار ہو چکی ہیں، جبکہ ٹرانسفارمرز ناقص اور کھمبے کسی بھی وقت زمین بوس ہونے کے قریب ہیں۔
اہلِ علاقہ نے اس المناک واقعے کا براہِ راست ذمہ دار کیسکو چیف اور اس کے ماتحت ادارے ریجنل الیکٹرک ڈپارٹمنٹ (RED) کو ٹھہرایا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ ان اداروں میں کرپشن اور مجرمانہ غفلت عروج پر ہے اور کئی بار شکایات کے باوجود کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا گیا۔ کیسکو چیف کی توجہ سسٹم کی بہتری کے بجائے ایس ڈی او اور ایکسیئن کی تبدیلی کی سیاست پر مرکوز ہے۔
گوادر شہر کے چاروں فیڈرز کی حالت ناگفتہ بہ ہے۔ ہر روز پرانے تاروں سے چنگاریاں اٹھتی ہیں، ٹرانسفارمرز سے دھواں نکلتا ہے اور کمزور کھمبے خوف کا باعث بنے ہوئے ہیں۔ گوادر شہر میں سانحے کے بعد شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔
شہریوں نے حکومت بلوچستان، واپڈا اور وزارت توانائی سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری مداخلت کریں، کیسکو کے اعلیٰ حکام کے خلاف کاروائی کریں اور گوادر میں بجلی کے نظام کو از سرِ نو استوار کیا جائے۔ بصورت دیگر شہری احتجاج کی راہ اپنانے پر مجبور ہوں گے۔
یہ صرف ایک جان کا نقصان نہیں یہ نظام کی مجرمانہ غفلت کا خمیازہ ہے۔ اگر اب بھی خاموشی رہی تو کل یہ کسی اور کا بیٹا، باپ یا بھائی ہو سکتا ہے۔