موسی خیل ( مانیٹرنگ ڈیسک ) بلوچستان کے علاقے موسی خیل کے علاقے راڑہ شم میں پاکستانی فورسز نے ایک مبینہ کارروائی کے دوران مبینہ فائرنگ کے تبادلے میں چار مسلح افراد کو مارنے کا دعوی کیا ہے۔
فورسز کا دعوی ہے کہ مارے گئےافراد ہائی وے پر بم نصب کر رہے تھے جب فورسز نے کارروائی کی، فائرنگ کے تبادلے کے بعد فورسز نے جائے وقوعہ سے بھاری مقدار میں اسلحہ اور بم بھی برآمد کر لیے ہیں۔
فورسز کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے افراد مختلف کیسز میں مطلوب تھے۔
فورسز کا دعوی ہے کہ ان کا ہدف مسافر بسیں اور سیکورٹی چیک پوسٹس تھیں، اور ان کی سرگرمیاں علاقے میں امن و امان کی صورتحال کو متاثر کر رہی تھیں۔
قتل کیے گئے نوجوانوں میں اکبر بزدار، سلیمان بزدار، ملک احمد بزدار اور بخت محمد بزدار شامل ہیں۔ان کے بارے میں بتایا جارہا ہے کہ کچھ عرصہ قبل پاکستانی فورسز نے انہیں جبری طور پر لاپتہ کیا تھا۔
بلوچستان میں ماضی میں بھی اس قسم کی کارروائیوں پر انسانی حقوق کی تنظیموں اور لاپتہ افراد کے اہل خانہ کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیا جاتا رہا ہے۔
ان تنظیموں کے مطابق کئی بار فورسز کی جانب سے لاپتہ افراد کو جعلی مقابلوں میں مار کر انہیں مسلح افراد قرار دیا جاتا ہے۔
لاپتہ افراد کے خاندانوں کا کہنا ہے کہ ان کے پیارے مہینوں یا سالوں سے لاپتہ تھے، اور بعد میں ان کی لاشیں “مقابلے” کے بعد برآمد ہوئیں۔
گذشتہ دنوں بارکھان کے علاقے میں سی ٹی ڈی نے اسی نوعیت کے ایک مقابلے میں تین افراد کو مارنے کا دعویٰ کیا تھا تاہم بعدازاں مذکورہ تمام افراد کی شناخت پہلے سے جبری لاپتہ افراد کے طور پر ہواتھا