تربت ،پسنی ،کراچی ( ویب ڈیسک ) بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا سلسلہ جاری ہے، پاکستانی فورسز کی جانب سے تین مختلف علاقوں میں چار افراد کو حراست میں لے کر لاپتہ کیے جانے کی اطلاعات موصول ہوئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے ساحلی علاقے پسنی ریکپُشت سے تعلق رکھنے والے دو نوجوان، شوکت رحمت اور گوہر بخش نامی دو نوجوانوں کو پاکستانی فورسز نے حراست میں لے کر جبری طور پر لاپتہ کر دیا ۔
دونوں نوجوان پیشے کے لحاظ سے حجام ہیں اور ایک ہی دوکان میں کام کر رہے تھے۔
اس طرح ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت میں قابض پاکستانی فورسز ہی نے بلوچ نیشنل موومنٹ (بی این ایم) کے مرکزی فنانس سیکریٹری ناصر بلوچ کے گھر پر چھاپہ مار کر ان کے بھتیجے عدنان ولد لیاقت کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق چھاپے کے دوران فورسز نے گھر کی مکمل تلاشی لی اور خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔
دریں اثناء پاکستانی فورسز نے کراچی کے علاقے ہزارہ گوٹھ میں چھاپہ مارکرذکریا اسماعیل نامی قانون کے طالب علم کو جبری لاپتہ کردیا، جو حال ہی میں کراچی یونیورسٹی سے قانون کی تعلیم مکمل کر چکے ہیں۔
ذرائع کے مطابق، ذکریا کو ان کے کمرے سے حراست میں لیا گیا۔ جس کے بعد اس کی موجودہ مقام سے متعلق کوئی معلومات نہیں ہیں۔
علاوہ ازیں کراچی کے علاقے گل محمد لائن میں بھی فورسز نے گذشتہ شب آپریشن کی، جہاں بڑی تعداد میں رینجرز اہلکاروں نے آپریشن میں حصہ لے لیا ، مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ علاقے کو گھیرے میں لے کر گھر گھر تلاشی لی گئی ،لوگوں کو حراساں کیاگیا۔