گوادر ( پریس ریلیز ) بلوچ سیاسی سماجی سرگرم کارکن کامریڈ وسیم سفر نے جاری بیان میں کہاہے کہ بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر کے نواحی علاقے سر بندر میں ریاستی سیکورٹی فورسز خفیہ ایجنسی گوادر ڈسٹرکٹ پولیس کی بھاری نفری نے 16 فروری 2025 بغیر کسی وارنٹ گرفتاری بلاوجہ ستار ابراہیم ، علی شہداد ، غنی جمعہ کے گھروں پہ چھاپہ مار کر خواتین بچوں کو شدید ذہنی ازیت کا نشانہ بنایا ،چادر چار دیواری کی تقدس کو پامال کرتے ہوئے زبردستی گھروں کے اندر گھس کر تلاشی لیتے ہوئے گھر میں موجود تمام مرد خواتین خضرات کی تصویریں کھینچ کر ویڈیو بنانا قابل مذمت عمل اور بلوچی روایت کی سنگین خلاف ورزی ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ۔
انھوں نے کہاہے کہ سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں نے عورتوں بچوں کے ساتھ بد تمیزی کرتے ہوئے انھیں پہلی دفع ہراساں نہیں کر رہے ہیں اس سے پہلے ایک مرتبہ اس گھرانے پر چھاپہ مارا گیا یہ دوسری مرتبہ ہے کہ ریاستی فورسز خفیہ اداروں لوگ چھاپہ مار رہے ہیں بار بار بغیر کسی وارنٹ گرفتاری ایک شریف گھرانے کے لوگوں کو ریاستی فورسز خفیہ اداروں کی جانب مسلسل ہراسانی کا سلسلہ جاری ہے ۔
انھوں نے مزید کہاہے کہ 16 فروری 2025 کو دوبارہ ریاستی فورسز خفیہ ایجنسی ڈسٹرکٹ گوادر پولیس کی چھاپہ ستار ابراہیم ، علی شہداد ، غنی جمعہ کے گھروں پہ بغیر کسی وارنٹ گرفتاری زبردستی گھروں میں گھس کر سارے لوگوں کو لائن پہ کھڑا کر کے انکی تصویریں کھینچنے ویڈو فلم بنانا غیر انسانی غیر قانونی عمل ہے ریاستی سیکورٹی فورسز خفیہ اداروں ڈسٹرکٹ گوادر پولیس کی اس قسم کی غیر انسانی سلوک ناقابل برداشت عمل ہے۔
انھوں نے آخر میں کہاہے کہ کسی شریف شہری کیساتھ یہ عمل زور زبردستی بندوق کے نوک پر کرکے انکی اہلخانہ کے عزتوں کو سر عام تار تار کرنا ، کسی خاندان کی ذاتی زندگی میں گھس کر بلوچ رسم ورواج کو روند کر پخواتین بچوں کی زبردستی تصویر کھینچ کر موبائل فونز چھین کر اپنے ساتھ لے جانا غیر قانونی عمل ہے ۔ لہذا حکومت اداروں کو تنبیہہ کرتے ہیں کہ وہ خواتین بچوں کی غیر قانونی چھینی گئی موبائل فونز جلد ازجلد واپس کرکے اپنی گھناؤنے حرکات کیلے معافی مانگیں ۔
ضلعی انتظامیہ سے اپیل ہے کہ مزکورہ واقعے کی پوری نوٹس لیں اس گھرانے کو تحفظ فراہم کریں۔