بی وائی سی کے رہنماؤں کی دوبارہ جھوٹے مقدمات میں گرفتاری ریاستی حواس باختگی ہے۔ میر سفیر بلوچ
کوئٹہ ( ویب ڈیسک ) بلوچ نیشنل مومنٹ کے چیئرمین ڈاکٹر نسیم بلوچ نے میڈیا کو بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ظالمانہ طریقے سے 3MPO کے استعمال کے بعد، ماہ رنگ بلوچ، صبغت اللہ شاہ جی، بیبو بلوچ، گلزادی بلوچ، بیبرگ بلوچ، اور غفار بلوچ کو دہشت گردی کے جھوٹے الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔ یہ ریاستی دہشت گردی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ سب انسانی حقوق کے محافظ ہیں، جو بلوچستان میں جبری گمشدگیوں، ماورائے عدالت قتل، اور عسکری قبضے کے نہ ختم ہونے والے سلسلے کو بے نقاب کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ڈاکٹر نسیم بلوچ کا کہنا تھا کہ کارکنوں کو دہشت گرد قرار دینا ایک نوآبادیاتی ہتھکنڈہ ہے، جس کا مقصد مقامی تحریکوں کو غیر قانونی ثابت کرنا اور ریاستی جبر کو جائز ٹھہرانا ہے۔
انہوں مزید کہا ہے کہ ہم عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ان تمام گرفتار شدہ کارکنوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔ بین الاقوامی انسانی حقوق کے ادارے، اقوام متحدہ، اور عالمی سول سوسائٹی کو اپنی خاموشی توڑنی چاہیے اور پاکستان کو بلوچستان میں اس کے جنگی جرائم پر جوابدہ ٹھہرانا چاہیے۔
دوسری جانب بلوچ نیشنل موومنٹ کے رہنماء اور بی ایس او کے سابق سیکریٹری جنرل میر سفیر بلوچ نے سوشل میڈیا پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماؤں کی دوبارہ جھوٹے مقدمات میں گرفتاری ریاستی حواس باختگی ہے۔
میر سفیر بلوچ نے اپنے بیان میں کہا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے آرگنائزرز ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، صبغت اللہ شاہ جی، بیبگر بلوچ، غفار بلوچ، گلزادی اور بیبو بلوچ کی تھری ایم پی او ختم ہونے کے بعد دیگر جھوٹے مقدمات میں گرفتاری ریاستی حواس باختگی اور عدالتوں کی جانبدارانہ فیصلوں کی نشاندہی کرتی ہے. انہوں نے کہا کہ انسدادِ دہشت گردی عدالت کی جانب سے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے قائدین کو مزید دس دن کے ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کرنے کا مقصد ریاستی جبر و بربریت کے خلاف آواز اٹھانے والوں کی قید کو طوالت دینا ہے. انہوں نے کہا کہ ججز پر مشتمل جائزہ بورڈ کے متوقع اجلاس کے روز ہی دہشت گردی کے جھوٹے مقدمات میں گرفتاری یہ ظاہر کرتی ہے کہ ریاست حقیقی معنوں میں حواس باختگی کا شکار ہے. تھری ایم پی او ختم دوبارہ پولیس ریمانڈ ،بے بنیاد مقدمات اس کی نشاندہی کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ ہر طرح کے ریاستی ہتھکنڈے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور دیگر ساتھیوں کی حوصلوں کو توڑ سکے نہ بلوچ قوم میں ان کی اثر رسوخ میں کمی لا سکے