بلوچستان پر طاقتور حلقوں کی حکمرانی قائم ہے ۔ سربراہ وکلاء پینل



لسبیلہ ( مانیٹرنگ ڈیسک ) ایڈووکیٹ کامران مرتضیٰ کا بیلہ میں خطاب، بلوچستان کے مسائل کا حل شفاف انتخابات کو قرار دے دیا۔

انھوں نے بیلہ میں ایڈووکیٹ عاصم کاظم رونجھو کے ظہرانے کے بعد بیلہ پریس کلب کے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان وکلا پینل کے سربراہ اور جمعیت علمائے اسلام کے سینیٹر ایڈووکیٹ کامران مرتضی نے بلوچستان کی موجودہ صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بلوچستان کے مسائل اس وقت ہی حل ہو سکتے ہیں جب صوبے کو آئین کے آرٹیکل 4 کے تحت چلایا جائے، جس میں ہر شہری کے قانونی حقوق کی ضمانت دی گئی ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بلوچستان کے لوگوں کو قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے حقوق دیے جائیں اور عوام کی منتخب قیادت ہی صوبے کو چلائے۔

کامران مرتضیٰ نے واضح کیا کہ بلوچستان میں صوبائی حکومت کی بجائے طاقت ور حلقے صوبے کے امور چلا رہے ہیں، جو عوام کے نمائندے نہیں بلکہ مخصوص طاقتور حلقے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے مسائل کا اصل حل یہی ہے کہ شفاف انتخابات کے ذریعے عوام کے حقیقی نمائندے اقتدار میں آئیں اور عوام کے اختیار کو مضبوط کیا جائے۔

انہوں نے زور دیا کہ بلوچستان میں زمینوں اور وسائل پر قابض ہونے کی پالیسی ختم کی جائے، کیونکہ یہی لوٹ مار صوبے کے مسائل کا اصل سبب ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر یہ اقدامات آج کیے جائیں تو کل بلوچستان کے حالات بہتر ہو سکتے ہیں۔

کامران مرتضیٰ نے بلوچستان کے حالات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر وسائل پر قبضے کی پالیسی جاری رہی اور اقتدار میں ایسے نمائندے لائے گئے جو درحقیقت عوام کے نہیں بلکہ طاقت ور حلقوں کے نمائندے ہیں، تو بلوچستان کے حالات نہ کل ٹھیک تھے اور نہ آئندہ ٹھیک ہوں گے۔

ان کے مطابق بلوچستان کی صورتحال کا حل یہی ہے کہ عوام کو ان کے حقیقی نمائندوں کے ذریعے انصاف فراہم کیا جائے، نہ کہ ان نمائندوں کے ذریعے جو طاقت ور حلقوں کے ماتحت ہوں۔

انہوں نے حب کورٹ کے واقعے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ اس ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے جس کے تحت ہر جگہ غنڈہ گردی کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب پولیس سے زیادہ طاقت ور لوگ دندناتے پھرتے ہیں تو پولیس بھی ویسا ہی کرتی ہے۔

سندھ پولیس کے وکلا کو نشانہ بنانے کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وکلا معاشرے میں لوگوں کو انصاف دلانے کے لیے کام کرتے ہیں، اور اگر وہ خود انتخابی دھاندلی کا شکار ہوں تو انصاف کی فراہمی کا نظام متاثر ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حب چوکی بار کے وکلا کو چاہیے کہ وہ ایمانداری سے اپنے مسائل کو حل کریں، کیونکہ صرف ایک ایماندار نمائندہ ہی حب بار کے مسائل کا حل نکال سکتا ہے۔

ایڈووکیٹ کامران مرتضی نے کہا کہ اگر انتخابات میں بے ایمانی سے نتائج حاصل کیے جائیں تو یہ دھونس اور دھاندلی ہے اور اس سے نہ تو انصاف کے تقاضے پورے ہوں گے اور نہ ہی انصاف کی فراہمی میں شفافیت رہے گی صوبے کے مسائل کا حل یہی ہے کہ عوامی نمائندوں کو اختیارات منتقل کیے جائیں اور سیاسی نسلی تفریق کو ختم کیا جائے۔

اس موقع پر بیلہ پریس کلب میں ایڈووکیٹ عبدالمالک، ایڈووکیٹ محمد اسحاق ناصر، ایڈووکیٹ عمر ڈوگر، ایڈووکیٹ منیر بنگلزئی، ایڈووکیٹ نعمت اللہ بیتزئی، ایڈووکیٹ امین نوروزئی، شمس اللہ ایڈووکیٹ، بلال یوسفزئی، منور علی لاسی، اشرف بیزان سمیت دیگر وکلا بھی موجود تھے۔


Post a Comment

Previous Post Next Post