جنیوا ( مانیٹرنگ ڈیسک ) پاکستان میں انسانی حقوق کے حوالے سے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیٹی نے اپنی حالیہ رپورٹ میں پاکستان کو اہم تجاویز پیش کی ہیں۔ یہ رپورٹ بین الاقوامی معاہدہ برائے شہری اور سیاسی حقوق (ICCPR) کے تحت پاکستان کے دوسرے جائزے کے دوران سامنے آئی۔
کمیٹی کی جانب سے کی جانے والی تجاویز میں سب سے اہم یہ ہے کہ پاکستان کو فوجی عدالتوں کے زیر انتظام شہریوں کی گرفتاریوں اور مقدمات کی کارروائیوں کو ختم کرنا چاہیے، جو کہ ICCPR کے آرٹیکل 14 اور 15 کی خلاف ورزی ہے۔
کمیٹی نے مزید کہا کہ پاکستان کو نگرانی، مواد اور ڈیٹا کی ریگولیشن کے حوالے سے قوانین کو اس طرح سے ترتیب دینا ہوگا کہ وہ نجی زندگی کے تحفظ کے حق کے مطابق ہوں، جو کہ ICCPR کے آرٹیکل 17 میں واضح طور پر ذکر ہے۔
پاکستان میں اظہار رائے کی آزادی کے حوالے سے بھی اہم تجاویز دی گئیں، جن میں حکومت کو خودساختہ اور وسیع پیمانے پر انٹرنیٹ کی بندش اور سوشل میڈیا پر پابندیوں کو ختم کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔
کمیٹی نے یہ بھی تجویز کی ہے کہ پاکستان کو اپنے قانونی فریم ورک اور پالیسیوں کا جائزہ لینا ہوگا، خاص طور پر ایکزٹ کنٹرول لسٹ، بلیک لسٹ اور ویزا کنٹرول لسٹ سے متعلق، تاکہ ان قوانین کو آزادیِ نقل و حرکت کے حق کے مطابق بنایا جا سکے۔
افغان مہاجرین کے حقوق کا تحفظ بھی ایک اہم مسئلہ رہا ہے، اور کمیٹی نے پاکستان سے اپیل کی ہے کہ وہ ایک پناہ گزینی اور پناہ گزینوں کے قانون کو اپنائے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ مہاجرین کو جبری واپسی سے تحفظ حاصل ہو۔
پاکستان میں طلباء یونینز پر پابندی کو ختم کرنے اور گستاخی کے قوانین میں ترمیم کرنے کی بھی کمیٹی نے تجویز کی ہے تاکہ ان قوانین کو ICCPR کی شرائط کے مطابق بنایا جا سکے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اس رپورٹ کے ذریعے پاکستانی حکومت کو ایک موقع فراہم کیا ہے کہ وہ ملک میں انسانی حقوق کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے فوری اور عملی اقدامات کرے۔