کوئٹہ( پریس ریلیز) بلوچ نیشنل موومنٹ (بی این ایم) کے انسانی حقوق کے ادارے پانک نے اکتوبر 2024 کی اپنی رپورٹ جاری کی ہے، جس میں بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں مزید اضافے کو اجاگر کیا گیا ہے۔
پانک کے اکتوبر رپورٹ میں 110 جبری گمشدگیوں، 6 ماورائے عدالت قتل، اور بلوچستان کے مختلف علاقوں میں فوجی جارحیت کی تفصیلات دی گئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، ان تمام واقعات میں پاکستانی فوج اور اس سے وابستہ خفیہ اداریں ملوث ہیں، جنھوں نے طلبہ، سیاسی کارکنوں اور عام شہریوں کو نشانہ بنایا۔
پانک نے ان واقعات کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جبری گمشدگیاں، ماورائے عدالت قتل، اور بلوچ شہریوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک پاکستانی فورسز کی طرف سے بلوچ عوام کے خلاف جاری دانستہ تشدد کی مہم کی عکاسی کرتے ہیں، یہ صرف انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہے بلکہ ایک منظم نسل کشی ہے جو فوری بین الاقوامی مداخلت کا تقاضہ کرتی ہے۔
پانک رپورٹ کے مطابق، اکتوبر 2024 میں بلوچستان کے 14 اضلاع، بشمول کراچی اور پنجاب سے جبری گمشدگیوں کے 110 واقعات رپورٹ ہوئے، جن میں سب سے زیادہ گمشدگیاں 27 کیسز ڈیرا بگٹی میں ہوئیں۔
ان گمشدگیوں کا نشانہ زیادہ تر بلوچ طلبہ بنے، جنھیں پاکستانی فوج اور اس کی معاون ایجنسیوں نے ماورائے عدالت قانون اغوا کیا۔
پانک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ماورائے عدالت قتل کے معاملات میں، پاکستانی فوج اور اسکے زیر اثر چلنے والے ڈیتھ اسکواڈز نے چھ افراد قتل کئے، ان میں سے ایک واقعہ 1 اکتوبر کو پیش آیا، جب پنجگور کے مرکزی بازار میں پیر جان کو فوجی حمایت یافتہ ڈیتھ اسکواڈ نے فائرنگ کرکے کردیا۔
اسی طرح 6 اکتوبر کو کیچ ضلع کے بؤلیدہ تحصیل میں الطاف نامی شخص کو قتل کیا گیا، رپورٹ میں دیگر ماورائے عدالت قتلوں کی تفصیلات بھی شامل ہیں۔
پانک کے مطابق حالیہ دنوں پاکستانی فوج کی جارحیت میں مزید اضافہ ہوا ہے، خاص طور پر ڈیرا بگٹی، کیچ، اور برکھان کے علاقوں میں پاکستانی فورسز نے آبادیوں کے خلاف جارجیت اپنائی ڈیرا بگٹی میں، جہاں پاکستانی فوج اور “امن فورس” کے نام سے جانے جانے والے مقامی ڈیتھ اسکواڈ نے عام شہریوں کو اغوا کیا گیا اور تشدد کا نشانہ بناکر خاندانوں کو اپنی جائیدادیں گھر چھوڑ کر نقل مکانی پر مجبور کیا گیا۔
پانک نے اپنے رپورٹ میں کہا ہے کہ اکتوبر کے مہینے میں کراچی پریس کلب کے باہر 26 اکتوبر کو جبری گمشدگیوں کے خلاف ہونے والے پر امن احتجاجی مظاہرے کو روکنے کے لیے پولیس اور پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے طاقت کا استعمال کیا، اس دوران کئی مظاہرین کو گرفتار کیا گیا، جن میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنما لالا وہاب بلوچ بھی شامل تھے، جنہیں بعد ازاں عدالت کے حکم پر رہا کر دیا گیا۔
پانک نے پاکستان کے اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس بات کا نوٹس لے اور ان جنگی جرائم کی تحقیقات کرے۔ شواہد واضح ہیں، اور عالمی برادری کو اب مزید خاموش نہیں رہنا چاہیے۔