بلوچ نیشنل موومنت نے انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس 'کے سامنے بلوچستان میں پاکستانی ریاست کی بلوچ یکجہتی کمیٹی کے اجتماع بلوچ راجی مچی کے پرامن اور نہتے مظاہرین کے خلاف غیرانسانی طاقت کے استعمال ،مظاہرین کی گرفتاری،جبری گمشدگی ، بڑی تعداد میں لوگوں کی گاڑی سمیت دیگر وسائل کو تباہ کرنے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، کے خلاف ایک مظاہرے کا اہتمام کیاگیا،مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر بلوچستان میں بلوچ نسل کشی اور جبری لاپتہ افراد کی تصاویر اور ان کے بارے میں معلومات درج تھے۔
مظاہرین نے عالمی عدالت انصاف کے سامنے واضح کیا کہ پاکستان نے اپنے جنگی جرائم کو چھپانے کے لیے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں موبائل فون نیٹ ورک اورانٹرنیٹ سروسز کومعطل کر دیا ہے تاکہ نہ صرف اپنے فورسز کی سفاکیت کی پردہ پوشی کرے بلکہ میڈیا کوریج سے روک سکے ۔
عالمی عدالت انصاف کے سامنے منعقد مظاہرے میں شاری بلوچ،مہرہ جلیل بلوچ، جمال بلوچ، باسط زہیر بلوچ ،زہرہ بلوچ ،ڈاکٹر عبداللطیف بلوچ ،عبدالواحد اور نبیل بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں دہائیوں سے جاری نسل کشی ،استحصال اور ظلم نے ایک انسانی المیہ جنم دیا ہے، اگر عالمی برادری اور انسانی حقوق کے عالمی اداروں نے بلوچ انسانی المیے کے خلاف اقدامات نہیں اٹھائے تو بلوچستان میں صورت حال مزید سنگین ہوگااورپاکستان اس خاموشی کو ایک استثنیٰ کے طورپر استعمال کرکے جبرووحشت اورفوجی جارحیت میں اضافہ ہی کرے گا ۔
مقررین نے کہاکہ گزشتہ دونوں بلوچ راجی مچی میں پرامن طریقے سے اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھا رہے تھے لیکن پاکستانی فورسز نے ان پر فائرنگ شروع کر دی۔ فائرنگ کے نتیجے میں متعدد افرادشہید و زخمی ہوئے جبکہ متعددزخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔
شرکاء نے بین الاقوامی برادری سے اپیل کی کہ وہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں کا نوٹس لیں اوربلوچ قومی مسئلے کے حل کے لیے کردار ادا کریں۔