بلوچ یکجہتی کمیٹی نے حکومت سامنے مذاکرات کیلے 7 نکات رکھ دیئے ،قبول نہ کرنے کی صورت میں دھرنے بلوچستان بھر میں جاری رہیں گے ۔ مرکزی ترجمان

 


 کوئٹہ  بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے جاری بیان میں  حکومت سامنے 7  نکات پیش کرتے ہوئے  عوام کو  مخاطب کیا ہے کہ وہ اصل حقائق  سنیں جو ریاست کی طرف سے بدنیتی کی عکاسی کرتے ہیں۔ 

ترجمان نے کہاہے کہ ہم گزشتہ چار دن سے آل پارٹیز کی ثالثی میں ریاست کے ساتھ مذاکرات کر رہے ہیں۔ مذاکرات کے دوران بار بار ریاست سے یہ کہتے آرہے ہیں کہ مذاکرات کے لیے ضروری ہے کہ ریاست سازگار ماحول پیدا کرے، بلوچستان بھر میں پر امن مظاہرین کے خلاف طاقت اور تشدد کا استعمال بند کرے، راستے اور انٹرنیٹ کھول دے جن کی بندش سے پورے مکر ان میں خوراک اور ادویات کی قلت پیدا ہو گئی ہے۔ گزشتہ 8- 9 دنوں سے لوگوں کے اپنے گھروں میں کسی بھی قسم کا رابطہ نہیں ہو رہا۔ لیکن ریاست ہمارے آئینی اور قانونی مطالبات کو تسلیم کرنے کے بجائے مذاکرات کے نام پر ہمیں مسلسل

ہر اساں وقتا کر رہی ہے اور دھمکیاں دے رہی ہے کہ اگر دھر نا ختم نہیں کیا گیا تو قتل عام کر کے دھرنے کو ختم کروائیں گے۔

ہم چار دن سے مذاکرات کے دوران بار بار ریاست سے کہہ رہے ہیں کہ بلوچستان بھر میں پر امن مظاہرین کے خلاف طاقت اور تشدد کا استعمال بند کریں تا کہ یہ مذاکرات آگے بڑھ سکیں، لیکن ریاست طاقت اور تشدد کے استعمال کو بند کرنے کے بجائے اس میں شدت لارہی ہے۔ ان چار دنوں کے جاری مذاکرات کے دوران بھی کوئٹہ اور کراچی سے پر امن مظاہرین کو گرفتار کیا گیا اور ان پر بے رحمانہ تشدد کیا گیا۔ جبکہ کل ریاست نے درندگی کی تمام حدیں پار کر دیں، نوشکی میں پر امن مظاہرین پر فائرنگ کر کے ایک نوجوان کو شہید جبکہ متعدد کو زخمی کر دیا۔ جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اس ریاست میں قانون اور آئین نام کی کوئی چیز

وجود نہیں رکھتی۔ ایک جانب ریاست نے اپنے انتظامیہ اور وزراء کو ہمارے ساتھ مذاکرات کرنے کے لئے بھیجا ہے ، یہاں انتظامیہ اور وزراء ہمارے ساتھ وعدہ کرتے ہیں کہ اب کوئی طاقت اور تشدد کا استعمال نہیں ہو گا، لیکن دوسری جانب گوادر میں جاری مذاکرات کے دوران ہی نوشکی اور کراچی میں پر امن مظاہرین پر طاقت کا استعمال کیا جارہا ہے۔ بر بریت کی بد ترین مثال قائم کی جارہی ہے۔

انھوں نے کہاہے کہ ریاست پاکستان اپنے ہر قدم کے ساتھ ثابت کر رہی ہے کہ بلوچستان میں پر امن احتجاج کو بھی کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ پر امن احتجاج کی اجازت تو خود پاکستان کا آئین بھی دیتا ہے ، لیکن ریاست گوادر میں ایک پر امن دھرنے کے خلاف اپنی پوری طاقت بلوچ قوم کے خلاف استعمال کر رہی ہے۔ یہ کونسا قانون ہے کہ پر امن دھرنے کے بدلے پورے بلوچستان کو گزشتہ دس دنوں سے مکمل سیل رکھا جائے ؟ پورے مکر ان میں اس وقت کر فیو نافذ ہے۔ ریاست بلوچوں کو بندوق اور بھوک دونوں سے قتل کرنے کی منصوبہ بندی کر چکی ہے۔


ترجمان نے کہاہے کہ ہم ریاست پر واضح کرتے ہیں کہ آپ ظلم کی تمام حدود پار کر کے پورے بلوچستان سے لاکھوں کو سڑکوں پر نکلنے پر مجبور کر رہے ہیں۔ اگر اس بربریت اور درندگی کے خلاف لاکھوں لوگ سڑکوں پر نکل آئے تو اس عوامی سیلاب میں آپ کی طاقت اور غرور سب غرق ہو جائے گا۔

بی وائی سی ترجمان نے کہاہے کہ بلوچ راج اور دنیا کے مہذب لوگ ہمارے مطالبات بھی سنیں کیا ان میں کہیں بھی ناجائز مطالبہ شامل ہے ، جو بی وائی سی نے حکومت کو پریشان کرنے کیلے شامل کیا یو۔  

۱- مستونگ، تلار، گوادر، نوشکی اور تربت میں ایف سی کی فائرنگ سے شہید اور زخمی ہونے والے مظاہرین کی ایف آئی آر کور کمانڈر پر درج کیا جائے۔

۲- ہوم ڈپارٹمنٹ فوری طور پر نوٹیفکیشن جاری کرے کہ مزید ریاستی فوج کی جانب سے کسی بھی قسم کے تشدد کا استعمال نہیں کیا جائے گا۔

۳- وزیر اعلیٰ اور اس کی کابینہ خود گوادر آئے اور ہمارے ساتھ پریس کانفرنس کرکے یہ اعتراف کریں کہ اس پورے دورانیے میں ہونے والے نقصانات کا ذمہ دار خود حکومت بلوچستان ہے جنہوں نے اس عوامی پرامن پروگرام کو تشدد سے کچلنے کی کوشش کی تھی اور طاقت کے استعمال کا حکم پاس کیا۔ حکومت بلوچستان جانی و مالی نقصان کی مذمت کرے۔

۴- تمام مظاہرین جنہیں بلوچ راجی مچی کے حوالے سے گرفتار کیا گیا ہے یا گھروں سے چھاپے لگانے کے بعد جبری گمشدہ کیا گیا ہے، انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے اور تمام ایف آئی آرز کواش کیے جائے۔

۵- تمام راستے کھول دیے جائیں، گوادر سمیت مکران میں غیر اعلانیہ کرفیو فوری طور پہ ختم کیا جائے، گوادر میں پانی بحال کیا جائے، اور خطے بھر میں انٹرنیٹ سروسز فوری بحال کی جائیں۔ ۶- حکومت پاکستان اس بات کو نوٹیفائی کرے کہ راجی مچی کے شرکاء یا مدد کرنے والے کسی بھی شخص کو نہ ہراساں کیا جائے گا اور نہ ہی مزید اس حوالے سے کوئی ایف آئی آر کی جائے گی۔ اور نہ ہی مستقبل میں کسی پرامن پروگرام پہ غیر ضروری طاقت کا استعمال کیا جائے گا۔

۷- اس راجی مچی کے دوران ریاستی فوج اور خفیہ اداروں نے عام عوام کو جتنا مالی نقصان پہنچا  دیا ہے یا پہنچائیں گے ،جن میں ان کے گھروں میں توڑ پھوڑ کرنا، گاڑیوں کو جلانا یا ذاتی سامان ضبط کرنا شامل ہے، حکومت بلوچستان ان تمام نقصانات کا ازالہ کرے گی۔



Post a Comment

Previous Post Next Post