مغربی بلوچستان کے علما کا گوادر دھرنے کے شرکا سے یکجہتی کا اعلان،مقامی علماء پر تنقید



زاہدان  مغربی بلوچستان کے مختلف شہروں اور علاقوں کے ممتاز بلوچ علماءنے نماز جمعہ سے پہلے اپنے خطابوں میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیر اہتمام  ایک ہفتے سے جاری گوادر سمیت بلوچستان  بھر میں جاری دھرنوں  کے  حمایت کا کھلا اعلان کیا ۔

مغربی بلوچستان کے مرکز زاہدان کے مرکزی خطیب شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے گوادر دھرنے میں شریک خواتین کو بہادر خواتین یاد کرتے ہوئے کہا: پاکستانی حکومت پرامن مظاہرین پر کریک ڈاون سے گریز کرے۔ گوادر میں جمع ہونے والے مظاہرین لاپتہ افراد کی تقدیر معلوم کرانے کے مطالبہ سمیت دیگر مطالبات کو لے سڑکوں پر نکلے ہیں۔
حکومت ان کی باتیں سن لے۔

انہوں نے کہا کہ عوام کے مطالبات پر توجہ دینے کا فائدہ سب کو پہنچتاہے۔

بلوچستان کے ضلع سرباز کے ایک خطیب مولانا واحدبخش بلوچ نے بھی حکومت پاکستان اور پاکستانی علما کو مخاطب کرکے بلوچ عوام کی پشت پناہی کرنے پر زور دیا۔

انہوں نے پاکستانی علما کی خاموشی پر تنقید کرتے ہوئے  بلوچ جبری لاپتہ افراد کے مسئلے  پر کلمہ حق بلند کرنے کو وقت کا تقاضا قرار دیا۔

نوبندیان میں مفتی اعظم بلوچستان مولانا مفتی محمدقاسم قاسمی نے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان کے مسئلے پر حکومت پاکستان کے رویے پر سخت تنقید کی۔ انہوں نے کہاکہ لاپتہ افراد کے کیس اور ماورائے عدالت گرفتاریوں نے بلوچ عوام کو پریشان کررکھاہے۔ ایسا کوئی گھر نہیں بچا ہے جہاں کسی کا پیارا ماورائے عدالت قتل اور جبری گمشدگی کا نشانہ نہیں بنا ہے۔

آپ کو علم ہے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے 28 جولائی کو پر امن اجتماع منعقدہ گوادر کو روکنے کیلے ریاست پاکستان نے گوادر جانے والے راستے ایک ہفتے سے بند کر رکھا ہے ہزاروں لوگ راستوں پر پھنسے ہوئے ہیں ، مکران جانے والے اشیاء خوردونوش اور گوادر کی پانی بھی بند کر رکھا گیا ہے ، دوسری جانب مظاہروں پر ریاستی تشدد میں کئی نوجوان شہید اور زخمی ہوگئے ہیں ،ہزاروں کے حساب سے  گرفتار ہیں ۔ مگر بلوچستان کے مذہبی جماعتیں خاموش ہیں ۔

بلوچستان کے عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ مذہبی علماء کسی پرائے کی قتل پر خضدار میں احتجاج کرنے کیلے وقت ہے، جو سات سمندر پار رہنے والا ہے بغیر مسلمان ہونے اور کوئی رشتہ نہیں ملتا  ، مگر ان کی اپنی  مائیں بہنیں بھائی ہزاروں کی تعداد میں بلوچستان بھر میں  اس وقت  تشدد کا شکار ہیں پورا مکران ریاست ہاتھوں کربلا بنادیا گیا ہے وہ دکھائی نہیں دیتا جو انتہائی قابل مذمت عمل ہے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post