پاکستان میں عسکری اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے حسب روایت انتخابات میں دھاندلی اور عوامی مینڈیٹ چوری کرنے پر پاکستان بھر میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے ۔
سیاسی بے یقینی کے سبب مسلسل تیسرے کاروباری روز پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کمی کا رجحان برقرار ہے، آج بینچ مارک کے ایس ای-100 انڈیکس 1187 پوائنٹس تنزلی سے 60 ہزار کی حد سے نیچے آگیا۔
پی ایس ایکس ویب سائٹ کے مطابق تقریباً 9 بج کر 45 منٹ پر کے ایس ای-100 انڈیکس 1187 پوائنٹس یا 1.94 فیصد کمی کے بعد 59 ہزار 877 پوائنٹس پر آگیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروباری ہفتے کے پہلے روز ابتدائی ٹریڈنگ کے دوران شدید مندی کا رجحان رہا، بینچ مارک کے ایس ای-100 انڈیکس میں 1878 پوائنٹس کی کمی ہوئی تھی، ماہرین نے اس کی وجہ ’سیاسی بے یقینی‘ کو قرار دیا تھا۔
چیس سیکیورٹیز کے ڈائریکٹر ریسرچ یوسف ایم فاروق نے کہا کہ ’ہفتے کے آخر میں غیر حل شدہ سیاسی غیر یقینی ’ کے سبب آج مارکیٹ کا آغاز دباؤ کے ساتھ ہوا۔
انہوں نے نوٹ کیا کہ سیاسی محاذ پر واضح ہونے تک مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ برقرار رہے گا۔
نیکسٹ کیپیٹل لمیٹڈ کے ڈائریکٹر شہاب فاروق نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مندی کو حکومت کی تشکیل کے حوالے سے ’مستقل بے یقینی‘ اور ’مضبوط اپوزیشن کے ساتھ کمزور اتحادی حکومت کی توقعات‘ کو قرار دیا۔
گزشتہ ہفتے انتخابات کے بعد اگلے روز (9 فروری) انڈیکس میں 2300 پوائنٹس کی شدید مندی دیکھی گئی تھی، تاہم یہ بحالی کے بعد 1200پوائنٹس کی تنزلی پر بند ہوا تھا۔
ٹاپ لائن سیکورٹیز کے چیف ایگزیکٹیو محمد سہیل نے بتایا تھا کہ سروے کی بنیاد پر مارکیٹ کو توقع تھی کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی قیادت میں حکومت بن جائے گی لیکن ابتدائی غیر حتمی نتائج سے ایسا ہونا مشکل نظر آتا ہے۔
الیکشنز سے ایک روز قبل (7 فروری) انڈیکس 344.85 پوائنٹس اضافے کے بعد 64 ہزار 143 پر پہنچ گیا تھا، جبکہ 6 فروری کو بینچ مارک کے ایس ای-100 انڈیکس میں 796 پوائنٹس کا اضافہ دیکھا گیا تھا۔