میانمار پر قابض فوجی جنتا نے تمام نوجوان مرد و خواتین کے لیے لازمی فوجی خدمات کا حکم نافذ کر دیا ہے۔
سن 2021 میں اقتدار پر قبضے کے بعد سے فوج کو ملک کے مختلف حصوں میں مسلح باغی فورسز سے تصادم کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
میانمار کی سرکاری میڈیا نے اواخر ہفتہ کو بتایا کہ فوجی جنتا نے نوجوان مردوں اور نوجوان عورتوں دونوں کے لیے فوجی خدمات کو لازمی قرار دے دیا ہے۔
اب 18سے 35 سال کی عمر کے تمام مردوں اور 18سے 27 سال کی عمر کی تمام خواتین کو دو سال تک فوجی خدمات انجام دینا ہوں گا۔ جب کہ 45 سال کی عمر تک کے ڈاکٹروں جیسے ماہرین کو تین سال کے لیے فوجی خدمات انجام دینے کے خاطر طلب کیا جاسکتا ہے۔
میانمار میں سن 2021 میں آنگ سان سوچی کی سربراہی والی منتخب جمہوری حکومت کو اقتدار سے معزول کرکے فوجی جنتا کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے ہی ملک میں ایمرجنسی نافذ ہے۔
سرکاری میڈیا نے مزید بتایا کہ نوجوان مردوں و خواتین کی لازمی فوجی خدمات کی مدت میں پانچ سال تک توسیع کی جاسکتی ہے۔
فوج کے ترجمان زاو من تون نے ایک آڈیو بیان میں کہا،”قوم کی حفاظت اور دفاع کا فرض صرف فوجیوں پر نہیں بلکہ تمام شہریوں پر ہے۔ اس لیے میں تمام لوگوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ اس عوامی فوجی خدمات کے قانون پر فخر سے عمل کریں۔” انہوں نے نئے اقدامات کو "ملک کو درپیش صورت حال کی وجہ سے ضروری” قرار دیا۔
فوجی خدمات سے انکار کرنے والے لوگوں کو جیل میں ڈالا جاسکتا ہے اور انہیں اتنی مدت تک جیل میں رکھا جاسکتا ہے جتنی مدت کے لیے فوج کو خدمات درکار ہیں۔
سرکاری بیان میں لازمی فوجی خدمات کے حوالے سے زیادہ تفصیل نہیں بتائی گئی ہے لیکن کہا گیا ہے کہ وزارت دفاع جلد ہی "ضروری ضوابط، طریقہ کار، اعلانات کے احکامات، اطلاعات اور ہدایات جاری کرے گی۔”
گوکہ میانمار میں سن 2010 سے ہی فوج میں بھرتی کا ایک قانون برائے نام موجود تھا لیکن اب تک اسے نافذ نہیں کیا گیا تھا۔
سن 2021 میں اقتدار پر قبضے کے بعد سے میانمار کی فوج کو کئی دہائیوں میں شاید اس کے سب سے بڑے چیلنج کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ میانمار ایک ایسے ملک کے طورپر جانا جاتا ہے جو طویل عرصے سے عدم استحکام اور داخلی شورش کا شکار ہے۔
تین مختلف نسلی اقلیتی باغی گروپوں اور جمہوریت حامی جنگجووں نے "پیپلز ڈیفنس فورسز” (پی ڈی ایف) کے نام سے ایک اتحاد قائم کرلی ہے۔ فوج کے ذریعہ اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد سے پی ڈی ایف کے اراکین کی تعداد بڑھتی ہی جارہی ہے۔ گزشتہ اکتوبر کو انہوں نے ٹاٹ ماڈو (فوج) کے خلاف ایک مربوط کارروائی شروع کی، جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر فوجیوں کی ہلاکت ہوئی ہے اور مختلف علاقوں پر باغی فورسیز نے اپنا کنٹرول قائم کرلیا ہے۔