اسلام آباد ہائیکورٹ لاپتہ طلباء کو منظر عام پر لائیں نہیں تو نگران وزیراعظم اور وزرا پیش ہوں



اسلام آباد ہائیکورٹ میں بلوچ جبری گمشدگی کمیشن کی سفارشات پر عملدرآمد کیس کی سماعت ہوئی،اسلام آبا دہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے سماعت کی،عدالتی حکم پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل عدالت میں پیش ہوئے،عدالت نے کہاکہ دوگل صاحب پہلے تو آپ کو بتا دیں کہ یہ کیس ہے کیا تاکہ صورتحال واضح ہو جائے،جسٹس محسن اختر کیانی نے کہاکہ آج اس کیس کی 21ویں سماعت ہے،اس سے قبل جسٹس اطہر من اللہ جو چیف جسٹس تھے ان کے پاس تھا یہ کیس،عدالت کے حکم پر کمیشن1 بنا۔ اس میں سوالات پیش کئے گئے،جبری گمشدگیوں کا معاملہ وفاقی حکومت کو بھیجا گیا۔


جسٹس محسن اختر کیانی نے کہاکہ صرف ایک کا نہیں 51بلوچ طلبہ کا معاملہ تھا،ہم نے ملک کے وزیراعظم کو معاملہ بھیجا تھا،عدالت نے کہاکہ وزیراعظم کو خود احساس ہونا چاہئے تھا، ہم سمجھےوہ آ کر کہیں گے یہ ہمارے بچے ہیں،اگر ان کے خلاف کوئی کرمنل کیس1 تھا تو رجسٹرڈ کرتے،آپ رپورٹ پڑھیں جو ہمیں پیشی کی گئی ہے،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ جو بھی معاملہ ہو متعلقہ وزارت دیکھتی ہے یا سب کمیٹی کو بھیجا جاتا ہے،کمیٹی پھر معاملہ وزیراعظم اور کابینہ کے ساتھ شیئر کرتی ہے۔


عدالت نے لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے قائم وزارا کمیٹی کی رپورٹ مسترد کردی،اسلام آباد ہائیکورٹ نے لاپتہ افراد کی عدم بازیابی پر 29نومبر کو وزیراعظم کو طلب کرلیا،عدالت نے کہاکہ وزیر دفاع، وزیر داخلہ، سیکرٹری دفاع اور سیکرٹری داخلہ بھی پیش ہوں،عدالت نے کہاکہ 55لاپتہ افراد پیش کریں ورنہ وزیراعظم پیش ہوں ۔

Post a Comment

Previous Post Next Post