کراچی : منگھوپیر ناردرن بائی پاس کے قریب نجی جامعہ کی ہاسٹل سے طالبعلم کی لاش ملی جو پراسرار طور پر ھلاک ہوگیا ہے ۔اس حوالے سے ایس ایچ او منگھوپیر ماجد علوی نے بتایا ہے کہ طالبعلم کی شناخت 28 سالہ امن کمار ولد دلیپ کمار کے نام سے کی گئی ہے ، جو کہ کمرے میں اکیلا ہی رہائش پذیر تھا ۔اور اس کی نعش پلنگ پر پڑی ملی ہے جبکہ نعش 4 دن پرانی بتائی جاتی ہے۔
فارنزک ڈیپارٹمنٹ کے عملے نے شواہد اکھٹے کر لیے ہیں ، متوفی کی ہتھیلی پر لگا سفید رنگ کا کیمیکل بھی لیبارٹری بھیج دیا گیا ہے، متوفی کا تعلق اندرون سندھ شہداد کوٹ کے ہندو برادری سے ہے ، متوفی دو بہنوں کا اکلوتا بھائی اور آئی ٹی کا طالب علم تھا ۔متوفی گزشتہ دو سال سے نجی یونیورسٹی میں انجنئینرنگ ڈیپارٹمنٹ میں ، آئی ٹی میں تھرڈ سمسٹر کا طالب علم تھا ، جبکہ وہ ہوسٹل میں رہائش پزیر تھا۔متوفی پیر کو ہونے والے تھرڈ سمسٹر کے آخری پیپر میں غیر حاضر تھا۔ پڑوس والے روم میں رہائش پزیر سبحان نامی طالب علم نے پولیس کو اپنے بیان میں بتایا ہے کہ گزشتہ جمعہ اور ہفتے کی درمیانی شب تقریباً ساڑھے 4 بجے تک امن کمار اپنے دوستوں کے ساتھ روم میں تھا ، پھر دوست اٹھ کر اپنے اپنے کمروں میں چلے گئے تھے اور امن کمار اپنے ہی کمرے میں رک گیا تھا ، اس کے بعد کسی نے امن کمار کو کمرے سے باہر نہیں دیکھا۔
منگل کی شب امن کے حوالے سے اس کے دوستوں میں تشویش ہوئی تو اس روم کے دروازے پر دستک دیئے تاہم دروازہ نہ کھولے جانے میں انتظامیہ کو آگاہ کیا گیا ۔سیڑھیوں کے ساتھ کھڑکی سے اندر جھانک کر دیکھا گیا تو امن کمار اپنے بیڈ پر کمبل اوڑھے بیٹھا دکھائی دیا، جبکہ اس کا سر سائیڈ ٹیبل پر جھکا ہوا تھا۔انتظامیہ نے دروازے کھول کر اندر جا کر دیکھا تو امن کمار کی تعفن زدہ نعش پڑی تھی اس کی ناک اور منہ سے خون رس رہا تھا۔
متوفی کے پھوپھا راج کمار نے بتایا کہ متوفی کا جب دو تین دن تک گھر سے رابطہ نہیں ہوا تو اس کے بہنوں کو تشویشن ہوئی جس پر انہوں نے امن کمار کے سابقہ روم میٹ ذیشان سے رابطہ کرنے کی کوشش کی ، تاہم اس کا موبائل فون بند ملا جس کے بعد ایک ماہ قبل تک روم میٹ رہنے والے باسط نامی طالب علم سے رابطہ کیا گیا تو اس نے فون اٹینڈ تو ضرور کیا تاہم کچھ بات چیت کیے بغیر فون بند کر دیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اس واقعے سے نجی یونیورسٹی کی انتظامیہ کی غفلت اور لاپرواہی کھل کر سامنے آگئی ہے ، گزشتہ تین روز سے ہوسٹل کا ایک روم جس میں کوئی طالب علم رہائش پزیر بھی تھا وہ روم بند رہا کھلا نہیں ، انتظامیہ بے خبر رہی ، کیا ہاسٹل کے کمروں کی صفائی ستھرائی نہیں ہوتی یا وہاں کمرے میں کوئی غیر قانونی کام تو نہیں ہو رہا اسے چیک کرنا کسی کے ذمے داری نہیں ہے۔