بزرگ انقلابی شاعر واجہ مبارک قاضی کی وفات قومی سانحہ ہے ، بی ایس او




کوئٹہ بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے بزرگ انقلابی شاعر واجہ مبارک قاضی کے وفات کو قومی سانحہ قرار دیتے ہوئے انتہائی افسوس کا اظہار کیا ہے۔

ترجمان نے کہا ہے کہ مبارک قاضی بلوچ ادب کے وہ درفشاں ستارہ تھے جس نے جدید بلوچی شاعری کو نئی شکل دیکر بلوچستان کے حالات و جبر پر آواز بلند کی۔ مبارک قاضی اپنی شاعری کے توسط سے بلوچستان  کا مقدمہ لڑتے رہے جسکی پاداش میں انہوں نے قید و بند کی صعبوتیں برداشت کیے۔ بلوچ سرزمین شعراء و دانشور جنم دینے کے حوالے سے کافی زرخیز اپنی مثال آپ رہی ہے اور مبارک قاضی اسی سرزمین سے جنم لینے والے فرزندوں میں سے ایک تھے جس نے مادر وطن میں ہونے والے مظالم کے اپنے انوکھے شاعری میں احسن طریقے سے آشکار کیا۔

بی ایس او کے نے کہا ہے کہ مبارک قاضی اپنے عصر کے تمام شعرا سے نہ صرف مختلف تھے بلکہ بین القوامی سطح پر ایک مقام رکھتے تھے۔ ادب اود شاعری کو بروئے کار لاکر انہوں نے زبردست مزاحمت کی۔ مبارک قاضی کی شاعری مزاحمت کی علامت ہے۔ زمانہ طالب علمی میں ہی طلباء سیاست میں متحرک رہتے ہوئے وہ بلوچ طلباء کی رہنمائی کرتے رہے۔ واجہ مبارک قاضی نے آخری دم تک اپنے اصولی موقف کے زریعے سرزمین کا مقدمہ لڑتے رہے جو بلوچ قومی تحریک اور تاریخ میں تا ابد نقش رہے گا۔

ترجمان نے بیان کے آخر میں  بلوچ قومی شاعر واجہ مبارک قاضی کو زبردست خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے  کہ ان کی رحلت سے بلوچ قوم ایک عظیم ہستی سے محروم ہو گیا ہے ، جس کی کمی صدیوں تک محسوس کی جائے گی لیکن مبارک قاضی نے اپنی شاعری اور ذہانت سے بلوچ قوم کو جو تحفے دئیے ہیں وہ نسلوں تک بلوچ قومی سرمایہ کا حصہ تصور ہوں گے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post