بلوچ جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے بھوک ہڑتالی کیمپ کو آج 5128 دن ہوگئے۔
اظہار یکجہتی کرنے والوں میں شال سریاب سے سیاسی سماجی کارکن عبدالصمد بلوچ محمد عثمان بلوچ اور دیگر نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا ہے کہ اگست کا مہینہ بلوچ تاریخ میں ایک خاص اہمیت کا حامل ہے تب برطانوی شاہ نے اس خطے سے انخلا میں ہی اپنی عافیت سمجھی تو بلوچ سرزمین بھی جو برٹش کی غلامی کے شکنجے میں تھا آزاد ہوا اس خطے میں اپنے لیے فرمانبردار غلام پیدا کرنا تھا جو آنے والے وقتوں میں ان کی معاشی اور عسکری توازن کو برقرار رکھنے اور سامراجیت کو قائم کرنے میں یس مین کا کردار ادا کرسکے۔
ماما قدیر بلوچ نے کہا ہےکہ بلوچ جہد کی تاریخ اس پندرہ سالہ جدوجہد میں نئے دور میں فرزندوں کی لہو سے تاریخ رنگی ہے جو بلوچ قوم نے آنے والی نسلوں کی مستقبل کا تعین کرچکی اور منزل کی طرف گامزن ہے بلوچ تاریخ بزرگوں فرزندوں خواتین کی بہادری سے بھری پڑی ہے مگر اکیسویں صدی کے 2006 کے ماہ اگست کو ایک سفید ریش بزرگ بلوچ کی لہوں نے اسے تاریخی ماہ بنا دیا ، اس طرح ماہ اگست کو خود کی بلوچ فرزندوں کے لہو سے نہر میں بدلنے کا سلسلہ شروع ہوا۔
انھوں نے کہاہے کہ پاکستانی فورسز کا بلوچ سیول آبادیوں پر آپریشن بلوچ فرزندوں کا اغوا مسخ لاشوں کا تسلسل برقرار ہے اور فورسزز نے ڈیرہ بگٹی سے لیکر مکران کے آخری قصبے پر جارحیت کے سلسلہ کو جاری رکھا ہوا ہے نیو کہان ہزارگنجی پر اگست کے ماہ فورسز نے یکے بعد دیگرے کئی حملے کرکے درجنوں فرزندوں کو اغوا کے ساتھ لوٹ مار اور خواتین بچوں کو حراسان کرنے کو جاری رکھا ہوا ہے اور اب دوبارہ اسی اگست کے مہینے میں لیند مافیا اور کیو ڈی اے کے کچھ افسر نے مری زمین کو قبضہ کرنے کی کوشش کر رہے خیال رکھیں یہ مہینہ خونی ہے آج بلوچ نسل قومی یکجہتی اور بحثیت ایک قوم ایک لڑی میں ضرور آئے گی ۔ آج بلوچ فرزندوں پر یلغار خواتین بچوں کو حراساں کرنا ہی کل کے کامیاب جہد کی ضامن ہے اس نئی پیڑھی کے بلوچ فرزند سراپا انقلاب بن کر پروان چڑھا رہے ہیں -