سیف اللہ رودینی کو بازیاب کرکے ہمیں ہماری خوشیاں لوٹا دیں۔ لواحقین



سوراب : جبری گمشدگی کے شکار سوراب کے رہائشی سیف اللہ رودینی کی ہمشیرہ فرزانہ رودینی نے اپنے بھائی کی بحفاظت بازیابی کیلئے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر میرے بھائی کو بازیاب کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ صرف میرے بھائی کو لاپتہ نہیں کیا گیا ہے بلکہ ہماری خوشیاں بھی لاپتہ کی گئی ہیں، ہمارے جذبات کو کچل دیا گیا ہے، لاپتہ بھائی کی عدم موجودگی میں ہم اذیت اور عذاب میں زندگی گزار رہے ہیں، بھائی کی جبری گمشدگی کا اذیت ناقابلِ بیان ہے، ہم تکلیف میں ہیں مجھے میرا بھائی سیف اللہ واپس لوٹا دو۔ انہوں نے انسانی حقوق کی تنظیموں اور سوشل میڈیا ایکٹوسٹس سے اپیل کی ہے کہ میرے بھائی سیف اللہ رودینی کی بازیابی کے لئے آواز اٹھائیں، بھائی کی طویل جبری گمشدگی سے زندگی مکمل طور پر بے معنی ہو کر رہ گئی ہے، خوشیاں اور خواہشات آنسوﺅں و اذیت میں بدل گئے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل ہے کہ میرے بھائی کی بازیابی کیلئے ہماری مدد کریں اور اس کی بحفاظت بازیابی کے لئے آواز اٹھاکر موثر کردار ادا کریں۔ خیال رہے کہ سیف اللہ رودینی ولد داد خدا سوراب کے رہائشی اور محکمہ پولیس میں ملازم تھے 22 نومبر 2013ءکو وہ گھر سے خضدار ڈیوٹی پر جارہے تھے، انہیں خضدار اور سوراب کے درمیان لاکھوریان کے ایریا میں مسلح افراد زبردستی اپنے ساتھ لے گئے۔ مقامی پولیس اور لیویز نے واقعے کی ایف آئی آر درج کرنے سے انکار کی تھی پھر لواحقین نے لاپتہ افراد کے کمیشن سے درخواست کی کہ سیف اللہ کی گمشدگی کا ایف آئی آر درج کیا جائے۔ تقریباً 8 سال بعد کمیشن کی ہدایات پر 11 مئی 2021ءکو مقامی لیویز نے ایف آئی آر کی لیکن تاحال سیف اللہ رودینی کا کوئی پتہ نہیں چل سکا۔ سیف اللہ رودینی کی اہلخانہ کا کہنا ہے کہ انسانی حقوق کی تنظیمیں سمیت دیگر بین الاقوامی ادارے بلوچستان جبری گمشدگیوں کی اس گمبھیر انسانی مسئلے کو مکمل نظر انداز کرچکے ہیں جس سے بلوچستان میں انسانی المیہ جنم لے چکا ہے۔


Post a Comment

Previous Post Next Post