کوئٹہ جبری لاپتہ افراد کے لیے قائم بھوک ہڑتال کیمپ کو آج 5109 دن ہو گئے ہیں، اظہار یکجہتی کرنے والوں میں بی ایس او پجارکے چیئرمین بوہر صالح زونل صدر شکور بلوچ سی سی ممبر سید قمبر حین شاہ شعیب بلوچ کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی وی بی ایم پی وائس چیرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں بلوچوں کے جبری اغوا کے بعد سمیت تمام انسانی حقوق کے خلاف ورزیوں کے سلسلے کو روکا چائے لیکن دوسری طرف پاکستان ان پرامن جمہوری احتجاجوں سے بے نیاز اور انسانی حقوق کے ضابطوں کو روندتے ہوئے بلوچ نسل کشی کے سلسلے کو بلا توقف جاری رکھا ہوا ہے پاکستانی فورسز کے الہی انسانیت سوز ظالم کی ایک تازہ مثال گزشتہ دنوں بلوچستان کے علاقوں ڈیرہ بگٹی نصرآباد میں دیکھی گئی بولان تربت آواران مشکے جہاں فورسز نے بلوچ سول آبادیوں پر ایک انتہائی سفاک آپریشن کا آغاز کیا ہے جس میں کئی بلوچ شہد کئے اور درجنوں جبری اغوا ہوئے ہیں سوز دور دراز کے علاقوں سے حتمی اعداد شمار سامنے نہیں آئے ہیں غالب گمان یہ ہے کہ اس وحشیانہ کاروائی میں بلوچ شہدا کی تعداد میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے اور درجنوں بلوچوں کو سیکورٹی ادارے اٹھنا کرے گئے جن کے جان کو شدید خطرات لاحق ہیں ماما قدیر بلوچ نے کہاں کہ اس وقت بلوچستان ایک جنگ زدہ علاقہ ہے بلوچ ہے بلوچ جو اپنا بنیادی انسانی حقوق کے لئے ایک پرامن طریقے سے جدوجہد کر رہے ہیں ریاستی فورسزز ان کے اس آواز خو دبانے کے لئے ان پر ہر طرح کے انسانیت سوز اور وحشیانہ حربے استعمال کرتا ہے ریاستی فورسزز کے ان مظالم کو قابض کے تمام ستونوں کی توثیق تائید حاصل ہے اس لئے ہمیں ہر گز یہ امید نہیں کے اس قابض ریاست کا میڈیا عدلیہ مقننہ اور سول سوسائٹی سمیت کوئی امدادی اس جاری بلوچ نسل کشی کو روکے گا یا روکنا چائے گا لہذا ہم روز اول سے ہی عالمی اداروں اور عالمی قوتوں سے اپیل کرتے آئیں ہیں کہ وہ اپنے اخلاقی قانون فرض کو پورا کرتے ہوئے بلوچستان میں جاری اس بلوچ نسل کشی کو روکنے اور بلوچوں کے بنیادی مطالبے کو پور کرنے میں اپنا کردار ادا کریں ان عالمی اداروں سے ایک بار پھر اقوام متحدہ سے اپیل کرتے کے وہ بلوچستان میں جاری بہمانہ اور انسانیت سوز کاروائیوں کا رویوں کا فوری نوٹس لیکر مداخلت کر کے اس جاری بلوچ نسل کشی اپنا کردار ادا کریں اپنا قانون فرض پورا کریں.