مکران میں انسانی حقوق کی صورتحال پر ایچ آر سی پی کا سیمینار:



مکران میں انسانی حقوق کی صورتحال کے عنوان پر بروز اتوار تربت پریس کلب میں ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان تربت چیپٹر کی جانب سے ایک سیمینار منعقد کیا گیا۔


تقریب کی صدارت ریجنل کوارڈینیٹر آف ایچ آر سی پی غنی پرواز نے کیا، سیمینار میں مختلف مکتبہ فکر کے لوگوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔


مکران میں انسانی حقوق کی صورتحال کو گھمبیر قرار دیکر تشویش کا اظہار کیا گیا، اغواء نما گرفتاریوں اور جبری گمشدگیوں کے سلسلے میں تیزی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیاں ملک کے آئین و قانون کی خلاف ورزی ہے۔


انہوں نے مطالبہ کیا کہ ملک کے اختیاردار آئین و قانون کی بالادستی کو یقینی بنا کر انسانی حقوق کی تحفظ کو یقینی بنائیں۔


تقریب سے  غنی پرواز، ایڈوکیٹ رستم جان گچکی، شگراللہ یوسف، محمد کریم گچکی، عبدالمجید ایڈووکیٹ اور سجاد اکبر دشتی نے خطاب کیا، اجلاس کی نظامت کی زمہ داری میڈم شہناز شبیر نے سرانجام دی


اجلاس کے اختتام پر سمی پرواز نے قرار داد پیش کیا جسے اتفاق رائے سے پاس کیا گیا۔


قرار داد میں کہا گیا کہ،  ماورائے آئین و عدالت جبری گمشدگی، قتل و غارت کا سلسلہ بند کیا جائے، بچوں اور خواتین کے ساتھ زیادتیوں کا سلسلہ بند کیا جائے، منشیات کا روک تھام کیا جائے، ماہیگیروں کو مزدور کا درجہ دیکر سرکاری ملازم قرار دیا جائے، غیر قانونی ٹرالرنگ بند کی جائے، باڈر ٹریڈ کی رکاوٹیں ختم کی جائیں، چیک پوسٹوں میں کمی لائی جائے، ماہی گیروں کے بچوں کو تعلیمی وضائف دیئے جائیں، مہنگائی میں کمی کی جائے، تعلیم یافتہ نوجوانوں کو روزگار دیا جائے، مکران سمیت بلوچستان کو گیس فراہم کیا جائے، بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم کی جائے، مکران میں صنعتیں لگائی جائیں، مکران میں ذراعت کو ترقی دی جائے اور کاشتکاروں کو ذرعی قرضے اور مالی امداد فراہم کیے جائیں، طلبہ یونینوں پر پابندی ختم کی جائے، آزادی اظہار رائے پر قدغن بند کی جائے، صحافیوں، سول سوسائٹی اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو حراساں کرنا بند کیا جائے، مکران سمیت بلوچستان میں وسائل پر حق بڑھایا جائے، سیکیورٹی کے نام پر غیر ضروری تجاوزات بند کی جائیں، تمام لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جائے، مکران سمیت بلوچستان کے کسی بھی شہر میں کم از کم  ایک معیاری ہسپتال تعمیر کیا جائے جس میں تمام اہم شعبے اور ضروری سہولیات موجود ہوں۔

Post a Comment

Previous Post Next Post