کوئٹہ : بلوچ جبری لاپتہ کی بازیابی کیلئے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5104 دن ہوگئے،اظہار یکجہتی کرنے والوں میں حب چوکی سے سیاسی اور سماجی کارکنان خان محمد مری، نثار احمد مری، یاسر مری نے کیمپ اکر اظہار یکجہتی کی
وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ قابض فوج نے ڈیرہ بگٹی اور سوئی کو مکمل اپنے محاصرے میں لیکر چادر چار دیواری کی پامالی کرتے ہوئے بلوچوں کے گھروں میں گھس کر نا صرف خواتین اور بچوں سے بدتمیزی کی بلکہ انہیں غیر انسانی تشدد کا نشانہ بنا کر وہاں لوٹ مار کرکے گھروں کو نظر آتش کیا اس دوران چار بگٹی بلوچوں کو جبری لاپتہ کیا گیا جن میں احمد علی ولد روشن بگٹی اور ستر سالہ بزرگ روشن علی بگٹی۔طارق بگٹی ولد سفر خان بگٹی اور جمعہ خان بگٹی ولد ال خان بگٹی جو تاحال لاپتہ ہیں۔ اگر ہم صرف گزشتہ ایک ماہ کے ایسے وحشیانہ واقعات کے سلسلے پر غور کریں تو ایسی کئی مثالیں ہمارے سامنے ائی ہیں جیسے کہ گزشتہ دنوں قابض فورسز تربت میں ایک وسیع پیمانے کا آپریشن شروع کرکے ادھی رات اپنے سینکڑوں فوجیوں کے زریعے علاقوں کو اپنے گھیرے میں لے لیا۔
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ یہ گزشتہ ایک ماہ کے دوران پاکستان کے بربریت اور گھراو جلاو پالیسی کی کچھ مثالیں ہیں ان کے علاوہ ریاستی قابض فورسز نے کوہلو مستنگ بولان ہرنائی سمیت کئی بلوچ علاقوں میں اس طرح کے آپریشن کر چکا ہے اور ہنوز کر رہا ہے جس طرح قابض ریاست اپنے دوسرے حربوں سے بلوچ قوم نا تحریک سے دور کر سکا نہ انہیں خوفزدہ کر سکا اور ناہی عوامی حمایت میں لمی لا سکا۔ اسی طرح مزکورہ ریاستی گھراو جلاو پالسی بھی بلوچوں کے قدم راہ حق سے نہیں ڈگمگائے۔ بلوچ من حیث القوم اپنا مقصد چُن چکا ہے اور یہ جان چکا ہے کہ ان کا اجتماعی اور انفرادی بقا صرف ایک خوشحال بلوچ معاشرے میں ہی ممکن ہے جہاں بلوچ اپنے قسمت کا فیصلہ خود کر سکے گا اپنے منزل کا تعین کے بعد اب ناصرف بلوچ ان ریاستی مظالم کے لئے ذہنی طور پر تیار ہے انکا مردانہ وار مقابلہ بھی کررہا ہے اور حصول تحریک کرتا رہے گا۔
