شہید فدا اور دیگر شہدا کے اتحاد، جدوجہد اور یکجہتی کے فلسفے کو اپناکر ہی آخری فتح تک پہنچا جاسکتا ہے۔بی ایس او



بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے بی ایس او کے سابق سیکریٹری جنرل و جدید بلوچ قومی سیاست کے عظیم انقلابی رہنماء شہید فدا بلوچ کو انکی پینتیسویں برسی پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے جاری بیان میں کہاہے کہ  میر یوسف عزیز مگسی و دیگر اکابرین کی سیاسی نقش قدم پر چل کر شہید فدا بلوچ نے جدید انقلابی و قومی سیاست کے راستے متعین کیے۔انتہائی نامسائب و مشکل حالات کے باوجود انہوں نے نظریاتی جدوجہد کا پرچم بلند کرکے اتحاد و اتفاق کا درس دیا۔ شہید فدا بلوچ نے بی ایس او میں ایک کارکن سے رہنماء تک ہمیشہ ایک مخلص سیاسی کارکن کا کردار ادا کیا۔


انھوں نے کہا ہے کہ شہید فدا نے طلباء سیاست کو نہ صرف جدید روش سے آشنا کیا بلکہ سیاسی کارکنان کے درمیان باہمی ہم آہنگی و قومی سوچ کو فروغ دیا۔ انہوں نے بلوچ سیاست میں حقیقی سیاسی قیادت کا کردار ادا کرکے یہ باور کرایا قومی یکمشتی و سیاسی اصولوں پر کاربند رہنا ہی بلوچ کاز کو منزل تک پہنچا سکتے ہیں۔ شہید فدا نے طلباء سیاست کو سطحی نعروں، منتشر کیفیت اور لفاظی سے نکال کر حقیقی معنوں میں شعور و علم سے روشناس کیا جو کسی بھی سیاسی تحریک کے لازمی جز ہیں۔


ترجمان بی ایس او نے کہا ہے کہ موجود دور میں طلباء سیاست گروہ بندی، بے راہ روی اور غیر سیاسی رویوں کا شکار ہے جہاں اختلافات اور گفت و شنید ختم ہوچکے ہیں۔ جزبات اور سطحی سوچ نے طلباء سیاست کو منتشر کردیا ہے جبکہ کارکنان کو چند روایتی اور غیر سیاسی بیانیے کے تحت استعمال کیا جاتا ہے۔ باہمی احترام و سیاسی اختلافات جیسے عظیم روایتوں کو پس پشت ڈال کر صرف ایک دوسرے کو کمزور کرنے کیلئے توانائیاں خرچ کی جارہی ہیں۔


ترجمان  نے کہا ہے کہ موجودہ دور میں نہ صرف طلباء سیاست انتشار کا شکار ہے بلکہ ماس پارٹی پالٹکس بھی منشتر ہے۔ ایک طرف بلوچ قوم پر ہونے والے زیادتی جبکہ دوسری جانب بین القوامی استعماری قوتوں کی بلوچ سرزمین پر بری نظریں ہیں۔ لہذا وقت کا تقاضہ ہے کہ بلوچ سیاسی قیادت دانشمندی کا مظاہرہ کرکے تمام تر چیلنجز سے ٹمٹنے کیلئے ایک پیج پر یکجاہ ہوجائے۔


انھوں نے آخر میں بلوچ طلباء تنظیموں اور نوجوانوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہید فدا اور دیگر شہدا ء کے اتحاد، جدوجہد اور یکجہتی کے فلسفے کو اپناکر ہی آخری فتح تک پہنچا جاسکتا ہے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post