خضدار ہراسانی کیخلاف بلوچستان یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے طلبہ کااحتجاج جاری ہے ۔
طالبات کا کہنا ہے کہ انہیں یونیورسٹی کی جانب سے ہمیشہ طلباء کو ہراساں کیا جاتا ہے کبھی امتحانات میں کبھی ایڈمنسٹریشن کے جانب سے تو کبھی فورسز کی طرف سے دھمکیاں دی جاتی ہے۔ ہمارا احتجاج تب تک جاری رہے گا جب تک ہمارے مطالبات پر عمل نہیں کیا جاتا۔
مظاہرین نے اس دؤران 10 مطالبات پر مشتمل چارٹر آف ڈیمانڈ بھی پیش کیا-
چارٹر آف ڈیمانڈز میں طلباء کا کہنا تھا یونیورسٹی انتظامیہ اور سیکورٹی فورسز کی جانب سے طلبات کو ہراساں کرنا بند کیا جائے کنٹرولر ایگزامیشن کا طلبہ کے ساتھ بد سلوکی اور دھمکی جیسے رویوں کی وجہ سے جلد از جلد عہدے سے بر طرف کیا جائے اور یونیورسٹی میں سیاسی سرگرمیوں کے لیئے تنظیموں کو نہیں روگا جائے-
طلباء نے اپنے مطالبات میں مزید کہا ہے طالبات کو مزید محدود نہیں کیا جائے، OBE سسٹم اپلائی نہ ہونے کی وجہ سے جو طلباء پیپر ریپیٹ اور ناٹ پروموٹ ہونے ہیں انہیں پروموٹ کیا جائے اور طلباء کے لیئے اسپیشل پیپر رکھا جائے تمام اسکالر شپس بحال کیئے جائے اور BEEF اسکالرشپ 18-batch کی طرح انرجی اور الیکرانکس اسٹوڈس کو دیا جائے اور ڈاریکٹریٹ اسکالرشب کے لیئے ایک کمیٹی بنائی جائے۔
طلباء نے مطالبہ کیا ہے کہ ہاسٹلوں کے دورے وارڈنوں کی طرف سے مخصوص وقت میں کیئے جائے اور ہاسٹل کے اندر غیر ضروری کیمرے اور سرکٹ نکال دیئے جائے اور نیوزپیپر اسٹیڈ میں لگادیئے جائے ایڈمیشن فارم کے ساتھ طلباء کو پراسپیکٹس ہارڈ میں فراہم کیا جائے اور یونیورسٹی پروسپکٹس کے مطابق اپنے معاملات کو چلائے اور سمسٹر فیسوں کے لیئے اسٹوڈنٹس کو تتگ اور دھمکی دینا بند کیا جائے۔
اسکے علاوہ طلباء مظاہرین کا کہنا تھا طالبات ہاسٹل میں نیو لائیبریئری پورشن اور ہاسٹل 9 کا (وائی فائی) جلد از جلد بحال کیا جائے میڈ پیپر سیگزامز کو ری شیڈول کیا جائے۔