ہماری سردار عبدالرحمن کھیتران یا کھیتران قبیلے سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں ،وزیراعلیٰ اور کابینہ سردار عبدالرحمن کھیتران کو بچانے کیلئے اپنا اثرو رسوخ استعمال کر رہی ہے اگر ایسا کیا گیا اور بچوں کو ہمارے ساتھ ملوایا نہیں گیا تو ہم احتجاج شروع کرتے ہوئے تمام پریس کلبوں اور بلوچستان میں مظاہرے کرینگے جس سے حالات کی تمام تر ذمہ دار متعلقہ حکام پر عائد ہوگی۔ یہ بات آل پاکستان مری اتحاد کے مرکزی صدر میر شفقت مری ،چیئرمین مہر دین مری، محمد رحیم مری ، مرید مری اور دیگر نے جمعرات کو شال پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس کر دوران بتائی ۔
انہوں نے کہاکہ سانحہ بارکھان کے دلخراش اور افسوس ناک واقعہ پر ہمارے مطالبات کے حق میں ہماری آواز اعلیٰ حکام تک پہنچانے کیلئے میڈیا نے کلیدی کردار ادا کیا ہے جس کی بدولت متاثرہ خاندان کی بازیابی اور منظر عام پر لانے کے ساتھ ساتھ ملزم کو گرفتار کیا گیا۔
ہمارے پر امن احتجاج کو سبوتاژ کرنے کیلئے الزام تراشی من گھڑت بے بنیاد الزامات لگائے گئے جس کی ہم مذمت کرتے ہیں۔ ہم اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے تاکہ مظلو م خاندان کو انصاف دلا سکیں، امیرا بی بی کھیتران یا گراں ناز بی بی اور انکے دو شہید بیٹے ریاست کی ملکیت ہیں ،وقت آگیا ہے کہ ریاست اپنا کردار ادا کرے اور اپنا فرض نبھائے ۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا اتحاد اخلاقی طور پر خان محمد مری کیساتھ ہے ،ہماری سردار عبدالرحمن کھیتران یا کھیتران قبیلے سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں بلوچستان میں بسنے والے تمام قبائل ہمارے لئے قابل احترام ہیں، ہم نے ہمیشہ مظلوم کا ساتھ دیا ہے اور دھر نے میں ہمارے مطالبات تسلیم ہوئے جس کے بعد دھرنا ختم کیا گیا ۔ جس کی پہلی وجوہات میں بات یہ تھی کہ لاشیں خراب ہو رہی تھیں، اور تخریب کاری کا اندیشہ تھا بعض تنظیموں کی جانب سے بے جا مداخلت اور ذاتی مفاد کی تکمیل چاہتی تھیں، ہم نے ورثاءاور قبائلی زعماءکی مشاورت سے احتجاج اور دھر نا ختم کیا۔
انہوں نے کہا کہ آج بھی خان محمد مری اور اسکی فیملی کو جان کا خطرہ لاحق ہے،بلوچستان حکومت جانبداری کا مظاہرہ کر رہی ہے، بلوچستان کابینہ عبدالرحمن کھیتران کے حق میں اقدامات اٹھا رہی ہے، تاکہ اس کو بچایا جا سکے، اگر حکومتی سطح پر کیس پر اثر اندا زہونے کی کوشش کی گئی تو تمام جماعتوں کیساتھ ملکر احتجاج کرتے ہوئے قومی شاہراہیں بلاک کرینگے ۔
انہوں نے کہا کہ متاثرہ خاندان کو خطرات کے پیش نظر کیس کو اسلام آباد ہائی کورٹ منتقل کیا جائے، انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی آواز بلند کریں۔ اگر کیس پر بلوچستان حکومت اپنی جانبداری برقرار رکھتی ہے تو وفاقی حکومت بلوچستان حکومت کو برخاست کر کے گورنر راج نافذ کرے
مری اتحادرہنمائوں نے دھرنا ختم کرنے کیلئے پیسے لینے کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے غیر انسانی اقدام پر کوئی بھی شخص اس طرح کی گھناؤنی حرکت نہیں کر سکتا اور ہم قبائلی طور پر ایسا کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتے۔
انہوں نے کہا کہ پولیس کا رویہ مشکوک ہے آج تک متاثرہ خاندا ن سے ہماری ملاقات نہیں کرائی جا رہی۔ خان محمد مری اور اسکے بچے جے آئی ٹی اور پولیس کی تحویل میں ہیں۔
انہوں نے واننگ دیتے ہوئے کہا کہ اگر 24گھنٹے میں ہماری متاثرہ خاندا ن ا ور بچوں سے ملاقات نہیں کرائی گئی تو ہم بلوچستان بھر میں احتجاج کرتے ہوئے تمام پریس کلبوں کے سامنے مظاہرے اور قومی شاہراہوں کو بلاک کریں گے ۔
امیرا بی بی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسکے ڈی این اے ٹیسٹ کیلئے نمونے حاصل کئے گئے ہیں ۔مذکورہ لڑکی کے خاندان کو تحفظ دینے اور کیس کی پیروی کیلئے ہر قسم کی سہولت دینگے تاحال اسکے ورثا سامنے نہیں آئے ہیں ۔
انھوں نے کہاکہ یہ وہی لڑکی بتائی جاتی ہے جس نے گراں ناز کی ویڈیو وائرل کی تھی اور اس کو سزا دی گئی ہے ۔
انھوں نے کہاکہ اگر ہمارے مطالبے پر عمل نہ کیا گیا تو ہم وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے بھی احتجاج کرنے پر مجبور ہونگے۔