کوئٹہ سانحہ بارکھان نعشوں کے ہمراہ عوام وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ کے سامنے دھرنا دے دیا



بارکھان سے برآمد ہونے والے خان محمد مری کی اہلخانہ بیوی نوجوان  بچوں کی نعشیں سول سوسائٹی اور  مری قبیلہ کی بڑی تعداد میں عوام نے  بارکھان میں 

مقتولین کی نماز جنازہ عید گاہ گراؤنڈ کوہلو میں ادا کرنے  کے بعد بطور احتجاج  شال لائی گئیں -


 عوام اور لواحقین   نے بلوچستان اسمبلی کے  وزیر  عبدالرحمان کھیتران کے خلاف وزیر اعلیٰ سیکٹریٹ کے سامنے نعشیں رکھ کر دھرنا دے دیا-


مظاہرین نے مزکورہ  وزیر کی برطرفی اور گرفتاری تک دھرنا جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے جبکہ مظاہرین میں سیاسی و سماجی تنظیموں کے ارکان بھی  شامل ہوگئے ہیں ۔



واقعہ کے حوالے سے خان محمد کہناہے  کہ 2019 میں  وزیر موصولات  عبدالرحمن کھیتران کے  کہنے پر میرے گھر کے آٹھ افراد جن میں میری بیوی گراناز ، بیٹی فرزانہ، بیٹے عبدالستار، عبدالغفار، محمد عمران، محمد نواز، عبدالمجید اور عبدالقادر  شامل تھے کو اغوا کرکے حاجی گوٹھ بارکھان میں اپنے نجی جیل میں قید کرکے رکھا ۔ 


انھوں نے کہاکہ گذشتہ شب مقامی پولیس کو میری  اہلیہ اور دو بیٹوں کی تشدد زدہ نعشیں  حاجی کوٹ بارکھان میں واقع ایک کنویں سے ملی تھیں ۔


خان محمد کا کہناہے مزکورہ وزیر کے نجی جیل میں اب بھی انکے خاندان کے پانچ افراد قید ہیں جن کی زندگیوں کو بچانے کیلے آواز بلند کرنا چاہئے ، اس سے پہلے کہ پھر دیر ہوجائے ۔ 


بارکھان سانحہ کے خلاف 

دوسری جانب  سوشل میڈیا پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا جارہا ہے سوشل میڈیا ایکٹویسٹس مزکورہ قاتل  وزیر کی گرفتاری کا مطالبہ کررہے ہیں-


سانحہ کے  کے حوالے سے آج بلوچستان  اسمبلی میں بھی بحث چھڑ گئی اسمبلی کے  وزیر نصیب اللہ مری نے اسمبلی، کاروائی کا  بائیکاٹ کیا ، جبکہ ایم پی اے  ثناء بلوچ نے واقعہ میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا۔


ادھر بارکھان واقعہ پر تحقیقات کے لیے محکمہ داخلہ بلوچستان نے چیئرمین ڈی آئی جی لورالائی ڈویژن، ایس ایس پی انسٹی گیشن کوئٹہ، اسپیشل برانچ بارکھان کے نمائندوں کی قیادت میں جے آئی ٹی تشکیل دیتے ہوئے واقعہ کے حوالے سے 30 دنوں میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے-

Post a Comment

Previous Post Next Post