گوادر درندہ صفت کھیتران کو حکومت نے انسانوں کے قتل کا پرمٹ تھما دیا ہے، ماما واڈیلہ





گوادر :  سرداری نظام کی پشت پناہی ریاست اور ریاستی ادارے کررہے ہیں، بلوچستان میں آخری سانس لیتے ہوئے قبائلی اور جاگیرداری نظام کو ریاست مصنوعی آکسیجن دے رہی ہے ، یہ بات حق دو تحریک بلوچستان کے چیئرمین حسین واڈیلہ نے بارکھان سانحہ پر ردعمل دیتے ہوئے کہاہے ۔ 


 انھوں نے کہاہے کہ خان محمد مری کی اہلیہ اور دو نوجوان بیٹوں کا دلخراش قتل اور دیگر افراد کی نجی جیل میں قید بنائے جانے  کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں  ۔ 


 حسین واڈیلہ نے کہاہے کہ گلے سڑے سرداری نظام کی پشت پناہی ریاست اور ریاستی ادارے کررہے ہیں۔  قاتل اور درندہ صفت کھیتران کو بارکھان میں اپنی حکومت بنانے کی کھلی چھوٹ دی گئی ہے جو غریب عوام کو اپنا غلام سمجھ کر پاوں تلے روند رہا ہے ،  جس سے کوئی پوچھنے والا نہیں ہے  مگر دوسری جانب  اپنے عوام کے بنیادی حقوق کیلئے آواز بلند کرنے کے پاداش میں مولانا ہدایت الرحمٰن کو پابند سلاسل کیا گیا ہے اور حق دو تحریک  کے کارکنان کے پرامن احتجاج پر وحشیانہ انداز میں کریک ڈاون کیا گیا ۔ 


انھوں نے کہاکہ  وقت کے فرعون کو انسانی جانوں سے کھیلنے کا لائسنس دیکر بلوچستان کا سینئر وزیر بنایا گیا ہے ۔


حق دو تحریک کے مرکزی چیئرمین کا مزید کہنا ہے کہ بلوچستان میں آخری سانس لیتے ہوئے قبائلی اور نیم جاگیرداری نظام کو آکسیجن دینے کے لیئے ریاست کھیتران جیسے سرداروں کی سرپرستی کر رہی ہے جن کو صوبائی وزارت کے منصب پر فائز کرکے انسانوں کے قتل کا پرمٹ دیا گیا ہے جس کا واضح ثبوت بارکھان میں   کھیتران کا نجی جیل ہے ، جہاں اپنے حقوق کیلئے آواز بلند کرنے پر مظلوموں کو قید کیاجاتاہے لوگوں کو خوفزدہ کرکے خاموشی اختیار کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔ 


انھوں نے کہاہے کہ  پہلی بار کھیتران کے مظالم کے خلاف خان محمد مری اور اس کی خاندان  سینہ سپر ہوئی تو اس کی خاندان  کے 8 افراد کو اغوا کرکے ناحق پابند سلاسل  کیا گیا ۔ 


خان محمدمری فریاد لیکر در بدر بھٹکتا رہا ، مگر بلوچستان حکومت  سے لیکر ریاستی اداروں تک میڑھ لیکر پہنچے  ، کوئی داد رسی نہ کی ، جس کی وجہ سے  تین انسانوں کو بے دردی سے قتل کیا گیا جو انسانیت پر بدنماداغ اور ریاست کی رٹ کو کھلا چیلنج کرنے کے مترادف ہے ۔


حق دوتحریک اس وحشیانہ عمل کی مذمت کرتے ہوئے  مطالبہ کرتا ہے کھیتران کو گرفتار کرکے قانون کے مطابق کاروائی عمل میں لائی  جائے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post