کوئٹہ عبدالخالق قمبرانی کی جبری گمشدگی و عدم بازیابی کے خلاف مظاہرہ

 


بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ  سے رواں  ماہ جنوری میں جبری گمشدگی کے شکار ہونے والے نوجوان عبدالخالق  کی بحفاظت بازیابی کے لیے لواحقین کی جانب سے پریس کلب کے سامنےاتوار کے روز  احتجاجی مظاہرہ کیا گیا–

مظاہرے سے جبری گمشدگی کے شکار عبدالخالق کی بہن بیبو بلوچ  نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہاکہ  پاکستانی فورسز اہلکاروں نے بھائی کو   رواں مہینے شال  سے انکے دکان سے حراست میں لیکر اپنے ہمراہ لے گئے، جس کے بعد وہ لاپتہ ہیں ،اور اب  تک انھیں  منظر عام پر نہیں لایا گیا ہے اور نہیں لواحقین کو ان سے ملنے دیاجارہاہے ۔
 
انھوں نے کہا کہ میرے بھائی کو بحفاظت بازیاب کیا جائے، ہمیں کس جرم کی سزا دی جارہی ہے یہ ریاست ہمیں ایسے اذیت ناک زندگیوں سے گزار رہی ہے کہ جو تکلیف دہ ہے-

اس موقع پر مقررین نے عبدالخالق قمبرانی سمیت دیگر لاپتہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا سلسلہ جاری ہے اور ریاست خطرناک حد تک بلوچستان میں نوجوانوں کو پابند سلاسل کررہا ہے۔

مقررین نے کہا کہ جبری گمشدگیوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور اب مزید تیزی کے ساتھ ایف سی، سی ٹی ڈی و خفیہ ادارواں کے ذریعے لوگوں کو لاپتہ اور بعد ازاں جعلی مقابلے میں شہید کئے جانے کا رجحان ناسور کی شکل اختیار کر گیا ہے ۔

انھوں نے کہاکہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں پر انسانی حقوق کی تنظیمیں خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں۔

احتجاج میں لاپتہ افراد کی لواحقین طلباء و سیاسی تنظیموں سمیت مختلف مکاتب فکر اور خواتین نے شرکت کی-

اس موقع پر مظاہرین نے ہاتھوں میں لاپتہ افراد کی تصویریں، پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف نعرے درج  تھے۔ 

Post a Comment

Previous Post Next Post