انسانی حقوق کمیشن پاکستان کے رپوٹ مطابق بلوچستان کے مختلف علاقوں مچھ، ہرنائی، دکی، چملانگ میں کوئلہ کی کان کنی کی جاتی ہے ان علاقوں کی کوئلہ کانوں میں مناسب حفاظتی اقدامات نہ ہونے کی وجہ سے ہر سال اوسط ستر سے سو افراد مختلف حادثات کا شکار ہوکر اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں-
رپوٹ میں کہاگیا ہے کہ سال 2021 کے دوران ہونے والے 65 حادثات میں 87 کانکن جان کی بازی ہارگئے تھے جبکہ 43 زائد زخمی ہوئے، اس دؤران پانچ برسوں میں صوبے کی کوئلہ کانوں میں 430 کان کن لقمہ اجل بن چکے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پچھلے پانچ برسوں میں بلوچستان کے کوئلہ کانوں میں 430 سے زائد کان کن لقمہ اجل بن گئے-
رپورٹ میں سفارشات پیش کی گئی ہیں کہ تربیت یافتہ سرکاری سیفٹی انسپکٹرز کی تعداد بڑھائی جائے اْن کے انسپکشن دوروں میں اضافہ کیا جائے تاکہ حفاظتی معیارات کی پاسداری یقینی ہوسکے اور کانوں کے حادثات کم ہوسکیں کان مالکان اور ٹھیکیدار بھی فعال ایمبولینس سروس یقینی بنائیں۔