خضدار سے زیر حراست نوجوانوں پر لگائے گئے الزامات کی شفاف تحقیقات کرائی جائے ،نصراللہ بلوچ

کوئٹہ ( ویب ڈیسک ) وائس فار بلوچ مسنگ ہرسنز کے چیرمین نصراللہ بلوچ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ کسی بھی شخص کو گرفتاری کے بعد 24 گھنٹے کے اندر اندر علاقہ مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جائے۔ انھوں کہاکہ اگر کسی کو بھی فوجداری مقدمہ 61 اور 167 کے تحت تفتش کے لیے حراست میں لیا جائے تو زیرے حراست شخص اور اس ہرپر لگائے گئے الزامات سے ان کے اہلخانہ کو اگاہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا سرفراز اور منان کو گذشتہ ماہ 30 اکتوبر 2022 کو فورسز اور خفیہ اداروں نے حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا اور گزشتہ دنوں انکی گرفتاری ظاہر کی گئی ، انھوں نے کہاکہ انہیں منظر عام پر لانا خوش آئند ہے لیکن ملکی قوانین کے مطابق ادارے اس چیز کے پابند ہے کہ وہ کسی بھی شخص کو گرفتاری کے بعد 24 گھنٹے کے اندر اندر علاقہ مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنے کے پابند ہوتی ہیں ، لیکن ادارے فوجداری کے دفعہ 61 اور 167 کے تحت زیرے حراست شخص کو تفتیش کا بہانہ بنا کر اپنے حراست میں رکھتے ہیں اور بعد میں انہیں مختلف مقدمات میں ملوث کرکے انکی گرفتاری ظاہر کی جاتی ہے۔ انھوں نے کہاکہ اگر دیکھا جائے کہ ادارے فوجداری دفعہ کے تحت کسی بھی شخص کوکچھ دنوں کیلیے اپنے حراست میں تفتش کیلیے رکھے تو ملکی آئین کے تحت اس چیز کے بھی پابند ہے کہ وہ حراست میں لیے جانے والے شخص کی خیریت اور اس پر لگائے گیے الزامات کے حوالے سے انکے خاندان کو آگاہ کرے۔ چیئرمین نے کہاکہ یہاں ادارے اپنے اختیارات کا ہمیشہ ناجائز فائدہ اٹھاتے ہیں جو ہمیشہ مشکوک اور ماورائے آئین اقدام ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ منان اور سرفراز کے حراست میں لینے کے بعد انہیں علاقہ مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا اور نہ ہی ان پر لگائے گئے الزامات کے حوالے سے انکے خاندان کو آگاہ کیا گیا اور انکی اس طرح بعد میں گرفتاری ظاہر کرنا ماورائے آئین اقدام اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے، جسکی مزمت کرتے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ منان اور سرفراز پر لگائے گئے الزامات کی صاف شفاف تحقیقات کرائیں۔

Post a Comment

Previous Post Next Post