خضداراور قلات سے جبری لاپتہ تین نوجوانوں کی سی ٹی ڈی نے گرفتاری ظاہر کردی

خضدار کاونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ نے خضدار سے گذشتہ دنوں جبری طور پر لاپتہ نوجوانوں کی گرفتاری سے ظاہر کردی۔ سی ٹی ڈی نے دعویٰ کیا ہے کہ گذشتہ روز سی ٹی ڈی کو ایک مصدقہ ذرائع سے اطلاع ملی کہ بلوچ لبریشن آرمی کے مشتبہ افراد عبدالمنان اور سرفراز احمد قانون نافذ کرنے والے اداروں اور تنصیبات پر کارروائیاں کرنے کے لیے شور پارود قلات سے شال کیجانب سفر کر رہے تھے ۔ بیان میں دعویٰ کیا گیا کہ اس اطلاع پر سی ٹی ڈی ٹیم شال نے درخشان ناکہ شال سبی روڈ کے قریب کارروائی کی جس کے تحت موٹر سائیکل سواروں کی نقل و حرکت کو روکنے کے لیے ناکہ بندی کی گئی، کارروائی کے دوران ایک مشکوک موٹر سائیکل سواروں کو رکنے کا اشارہ کیا گیا لیکن انہوں نے جائے وقوعہ سے فرار ہونے کی کوشش کی تاہم اہلکار انہیں روکنے میں کامیاب ہوگئے جس سے مذکورہ ملزمان کو گرفتار کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ سی ٹی ڈی حکام نے ان افراد سے پانچ عدد دستی بم، 1200 گرام C4 دھماکہ خیز مواد، 2 کلو گرام دیگر دھماکہ خیز مواد، چار عدد الیکٹرک ڈیٹونیٹر، ایک عدد ریموٹ کنٹرول کٹ، ایک عدد الفا فائر سسٹم برآمد کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ ترجمان سی ٹی ڈی نے دعویٰ کیا ہے کہ ابتدائی تفتیش کے دوران ملزمان نے ڈیتھ اسکوائڈ کے سرغنہ آغا شکیل درانی سمیت خضدار کے کئی حکومتی حمایت یافتہ افراد کو نشانہ بنانے کے منصوبہ بندی کا انکشاف کیاہے۔ آپ کو معلوم ہے کہ مذکورہ دونوں نوجوان عبدالمنان ولد محمد موسیٰ اور سرفراز ولد نیاز سکنہ نوغے خضدار کو گذشتہ مہینے 30 اکتوبر کو فٹبال میچ سے واپسی کے دوران خضدار فیروز آباد سے جبری طور پر لاپتہ کیا گیا۔ دونوں نوجوان میڈیکل اسٹور پر کام کرتے تھے۔ مذکورہ گرفتار افراد کا تعلق جبری لاپتہ رشید اور آصف بلوچ کے خاندان سے ہے۔ اپنے بھائیوں کی بازیابی کے لئے کوشاں سائرہ بلوچ نے ان نوجوانوں کے لاپتہ ہونے کی تصدیق کی تھی ۔ دریں اثناء دوسری جھوٹی بیان میں سی ٹی ڈی نے دعوی کیاہے کہ قلات سے سی ٹی ڈی نے بلوچ لبریشن آرمی سے تعلق رکھنے والے ایک سہولت کار ولی اللہ لہڑی کو منگوچر قلات روڈ سے گرفتار کر کے اس کے قبضے سے دھماکہ خیز مواد برآمد کیا۔ تاہم مذکورہ نوجوان کے لواحقین اسکی گرفتاری ظاہر ہونے سے قبل شال میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاجی کیمپ آئے تھے اور انہوں نے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا تھا۔ اس دوران جبری لاپتہ ولی اللہ لہڑی کے بھائی نے کہاتھاکہ میرے بھائی 23 سالہ ولی اللہ لہڑی سکنہ خاردان قلات، کالج کا طالبعلم ہے اور بعدازاں قلات بازار میں کراکری کی دکان پر مزدوری کرتا تھا۔ میرے بھائی کو 26 اکتوبر 2022 کو تین بجے کے قریب بغیر نمبر پلیٹ کی دو صرف گاڑیاں آئیں اور تین نامعلوم مسلح افراد نے دکان سے اپنے ہمراہ لیکر جبری لاپتہ کیا۔ علاوہ ازیں ایک ہفتے کے دوران سی ٹی ڈی نے مستونگ سے دو افراد نوروز اور ظہیر، شال سے عبدالواجد اور جان محمد، حب چوکی ساکران روڈ سے دوست محمد اور محمد اسماعیل کو کاروائیوں میں گرفتار کرنے اور اسلحہ و دھماکہ خیز مواد برآمد کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post